ایران اور پاکستان کی مشترکہ بحری مشقیں باہمی تعلقات کے باب میں نیا اضافہ
ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری کا دورہ، ایران اور پاکستان کے درمیان دفاعی ، سیکورٹی اور فوجی تعاون کے بارے میں تازہ اتفاق رائے پر متنج ہوا ہے۔
جنرل محمد باقری نے پاکستان کے اعلی سطحی سیاسی اور فوجی عہدیداروں کے ساتھ ملاقاتوں اور اور دونوں ملکوں کے درمیا ن ہونے والے اتفاق رائے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ، ان کے حالیہ دورے میں دہشت گردی کے مقابلے کی غرض سے انٹیلی جینس تعاون میں اضافے کے علاوہ مشترکہ بحری مشقوں پر بھی اتفاق کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ دوسال پہلے شروع کی جانے والی ایران، روس اور چین کی مشترکہ بحری مشقوں میں پاکستان بحریہ کے جہاز بھی حصہ لیں گے۔ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے اپنے دورہ پاکستان کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی کی نقطہ نگاہ کے مطابق، پاکستان کو عالم اسلام میں اور اسی طویل مشترکہ سرحدوں کے لحاظ سے اسلامی جمہوریہ ایران کی نگاہ میں خصوصی اہمیت حاصل ہے۔
خطے کے حساس حالات کی روشنی می بھی ایران اورپاکستان کے درمیان فوجی تعلقات کی تقویت انتہائی اہم اور اسٹریٹیجک ضرورت میں تبدیل ہو گئی ہے۔ اسی ضرورت کے تناظر میں حالیہ برسوں کے دوران ، ایران اور پاکستان کی بحریہ کے دستوں کی آمدو رفت اور خیرسگالی دوروں میں اضافہ ہوا ہے۔ جو خطے کی سلامتی اور استحکام نیز باہمی روابط کے فروغ کے حوالے سے خطے کی دو اہم بحری قوتوں کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون کی علامت ہے۔
ایران بحری تعاون کے فروغ کی غرض سے ، ہندوستان ، چین اور روس سمیت خطے کے دیگر ملکوں کے ساتھ بھی رابطے مضبوط بنا رہا ہے۔ اس طرح کے دوروں اور ملاقاتوں نیز طرفہ تعاون کے نتیجے میں ، جہازرانی اور سمندری تجارت کو محفوظ بنانے کے حوالے سے بھی مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
پاکستان میں متعین ایران کے سفیر سید محمد علی حسینی کے مطابق پاکستان نے گوادر کی بندرگاہ کو ایران کی بندرگاہ بندرعباس سے ملانے کی تجویز پیش کی ہے جبکہ عمان، متحدہ عرب امارات اور عراق کے ساتھ بھی اسی طرح منصوبے پر عملدرآمد کیا جائے گا۔
پاکستان کی وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق، کراچی اور گوادر سے ایران کی بندرگاہوں کے لیے بین الاقوامی شپنگ لائن بھی قائم کی جائے گی۔