ترجمان وزارت خارجہ کی ہفتہ وار پریس بریفنگ
سرحدوں کے قریب صیہونیوں کا وجود برداشت نہیں/ عراق کے پارلیمانی انتخابات کا خیرمقدم کرتے ہیں/ افغانستان میں قیام امن وسیع البنیاد حکومت کا متقاضی...
اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا ہے کہ علاقے کے ممالک اپنے یہاں غاصب صیہونی حکومت کی موجودگی کے خطرات اور اس مسئلے کی حساسیت پر بھرپور توجہ دیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے پیر کے روز اپنی ہفتے وار پریس کانفرنس میں ایران کی شمال مغربی سرحدوں کے قریب جمہوریہ آذربائیجان کی جانب سے کی جانے والی فوجی مشقوں کے بارے میں ایران پریس کے نامہ نگار کے سوال کے جواب میں کہا ہے کہ فوجی مشقیں ہر ملک کا ایک فطری حق ہے۔
انھوں نے کہا کہ فوجی مشقوں سے ہٹ کر علاقے میں غاصب صیہونی حکومت کی موجودگی کے مسئلے کی حساسیت پر علاقے کے تمام مالک کو توجہ دینے کی ضرورت ہے اس لئے کہ غاصب صیہونی حکومت کی غیر قانونی و ناجائز موجودگی علاقے میں بدامنی کا باعث ہے اور اس مسئلے کو ہرگز نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ خونریزی، قتل و غارتگری اور تشدد غاصب صیہونی حکوت کی طینت میں شامل ہے اور ہم نے اپنے تمام دوست و پڑوسی ملکوں پر واضح کیا ہے کہ ایران اپنی سرحدوں کے قریب غاصب صیہونی حکومت کی موجودگی کو کبھی برداشت نہیں کرے گا۔
انہوں نے عراق کے سیاسی حالات کے بارے میں کہا کہ ایران، عراق میں ہوئے پارلیمانی انتخابات کا خیرمقدم کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ عراق میں جو کچھ واقعات پیش آ رہے ہیں وہ اس ملک کے اندرونی مسائل ہیں اور ان سے عراق کے عوام اور مختلف جماعتوں اور گروہوں کو ہی نمٹنا ہو گا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے افغانستان کے پڑوسی ملکوں کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بارے میں بھی کہا کہ آئندہ بدھ کو تہران میں اس اجلاس کی تیاری ہے اور ایران اس اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے جس میں چھے ممالک کے وزرائے خارجہ شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں افغانستان میں ایک وسیع البنیاد حکومت کے قیام کے مسئلے پر غور کیا جائے گا، ایک ایسی حکومت کہ جس میں تمام اقوام و گروہوں کی شمولیت ہو سکے تاکہ افغانستان کے امن و استحکام کا مستقبل بنانے میں مدد مل سکے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے ویانا مذاکرات کے بارے میں بھی کہا کہ ایران نے امریکہ پر کوئی شرط عائد نہیں کی ہے اس لئے کہ امریکہ بین الاقوامی ایٹمی معاہد کا رکن نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ اب تک جتنی بھی گفتگو ہوئی ہے وہ ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی کے طریقے اور امریکہ کی جانب سے اقوام متحدہ کی قرارداد بائیس اکتیس پر عمل درآمد کے تحت ایٹمی معاہدے پر بھی عمل درآمد کے بارے میں رہی ہے۔
خطیب زادہ کا کہنا تھا کہ امریکہ یکطرفہ طور پر اس بین الاقوامی معاہدے سے علیحدہ ہوا ہے اور اس نے ہی ایران کے خلاف غیر قانونی اور یکطرفہ طور پر ظالمانہ پابندیاں لگائی ہیں اور ان پابندیوں کے ہٹانے کے بارے میں بھی گفتگو ہوئی ہے۔
دوسری جانب ایران کی مجلس شورائے اسلامی کے قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیشن کے ترجمان نے ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیاں ختم کئے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور یورپی ملکوں کو مذاکرات شروع کرنے کے لئے جوہری معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد کرنا ہو گا۔ محمود عباس زادہ مشکینی نے پیر کے روز ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی سے متعلق مغربی ملکوں کے ساتھ ایران کے مذاکرات کے آغاز کے بارے میں نامہ نگاروں کو بتایا ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی معاہدے میں واپسی ان کو کرنا ہے جو اس معاہدے سے خود علیحدہ ہوئے ہیں اور انھوں نے ہی اس بین الاقوامی معاہدے پر عمل کرنے سے گریز کیا ہے۔