آئی اے ای اے کا ایران کے بارے میں پھر وہی گھسا پٹا دعوی
جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے نے اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں نئی رپورٹ شائع کی ہے۔
آئی اے ای اے نے بدھ کے روز اپنی نئی رپورٹ میں پرانے دعوے کی تکرار کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ایران نے افزودہ یورینیئم کی مقدار میں اضافہ کیا ہے۔ ایجنسی نے تہران کی طرف سے جوہری معاہدے جے سی پی او اے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا۔
آئی اے ای اے کے دعوے کے مطابق، ایران میں 20 فی صد افزودہ یورینیئم کا ذخیرہ قریب 148 کیلو تک پہنچ گیا ہے۔
جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی نے ایسی حالت میں یہ دعوی کیا ہے کہ تہران کے خلاف پابندیاں ہٹوانے کے لئے ایران اور جوہری معاہدے کے بچے ہوئے فریقوں کے مابین ویانا میں نومبر کے آخر میں مذاکرات شروع ہونگے۔
دوسری طرف ایران کے نائب وزیر خارجہ علی باقری نے پابندیاں ختم کرانے کے مقصد سے رواں ہفتے پیرس، برلن، لندن اور میڈرڈ کا دورہ کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللھیان نے بھی گذشتہ دنوں اپنے روسی، چینی، برطانوی، جرمن اور فرانسوی ہم منصبوں سے گفتگو کی ہے۔
امریکہ نے 8 مئی 2018 کو جوہری معاہدے سے یکطرفہ طور پر نکلنے کے علاوہ ایران کے خلاف ماضی کی پابندیوں کے ساتھ ساتھ نئی پابندیاں لگا دیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے ایک سال تک جوہری معاہدے کے تحت اپنے وعدوں پر عمل کیا۔ ایران نے جب دیکھا کہ جوہری معاہدے کے یوروپی فریق اس معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کو پورا نہیں کر رہے تو ایران نے مئی 2019 سے اس معاہدے کے تحت اپنے وعدوں پر پانچ مراحل میں عمل درآمد میں کمی شروع کر دی۔
ایران کی قومی سلامتی کونسل نے 8 مئی 2019 کو اعلان کیا کہ وہ جوہری معاہدے کی شق 26 اور 36 کے تحت اس معاہدے میں ایران کی طرف سے کئے گئے وعدوں کو تدریجی طور پر کم کرتی جائے گی تاکہ یورپ کی وعدہ خلافیوں اور ایران کے حقوق کے درمیان توازن برقرار ہو سکے۔ جوہری معاہدے کی شق 26 اور 36 کے تحت ایران کو یہ حق حاصل ہے کہ اگر سامنے والا فریق جوہری معاہدے پر عمل نہیں کرتا ہے تو وہ بھی اپنے وعدوں پر جزئی یا کلی طور پر عمل درآمد روک دے۔