ہم سفارت کاری اور با معنی مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں: ایرانی وزیر خارجہ
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہم نے کبھی کبھی مذاکرات کا راستہ ترک نہیں کیا ہے کیوں کہ ہم سفارت کاری اور با معنی مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔
سحرنیوز/ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ٹی وی پروگرام "مع موسی الفرعی" کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ اگر امریکی فریق دوطرفہ اور باہمی مفادات کی بنیاد پر ایک متوازن اور منصفانہ سمجھوتے کی آمادگی ظاہر کرے تو اسلامی جمہوریہ ایران یقینا اس مسئلے کا جائزہ لے سکتا ہے- انہوں نےکہا کہ مذاکرات کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے بشرطیکہ قواعد و ضوابط کی پابندی کی جائے۔
سید عباس عراقچی نے واضح کیا کہ سفارت کاری اور مذاکرات کا پہلا اصول یہ ہے کہ فریقین نیک نیتی کے ساتھ ایک منصفانہ اور مساوی تبادلے کی غرض سے مذاکرات کی میز پر آئیں۔ تاہم اگر فریقین میں سے کسی ایک کا مقصد اپنے مطالبات کو مسلط کرنا ہو توایسے مذاکرات بے معنی ہیں اور کبھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکتے-
سید عباس عراقچی نے عالمی روابط پر حکمراں موجودہ صورت حال کو جنگل کا قانون بتایا کہ جسے امریکہ اور صیہونی حکومت ڈکٹیٹ کر رہے ہیں اور یہ غاصب حکومت امریکہ کی مکمل حمایت و حفاظت میں رہتے ہوئے گزشتہ دو برسوں میں سات ملکوں پر حملہ آور ہوچکی ہے اور اس وقت تین ملکوں کی زمینوں پر قابض ہے-
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے کیے جانے والے بےجا مطالبات ہی تہران اور واشنگٹن کے درمیان مذاکرات میں اہم ترین رکاوٹ ہیں۔ امریکہ یورینیم کی افزودگی کے مکمل خاتمے پر مصر ہے جبکہ ہم پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ یہ مطالبہ قابل قبول نہیں ہے اور اس کے لئے کوئی درمیانی راستہ نکالنے کی ضرورت ہے۔
ہمیں فالو کریں:
Follow us: Facebook, X, instagram, tiktok
ایران کے وزیر خارجہ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ دنیا کا کوئی بھی ملک کسی دوسرے ملک کو اس کے جائز اور قانونی حق سے محروم نہیں کرسکتا۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ ہم بالکل افزودگی کا عمل بند کردیں تو ہمارے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ہوسکتا اور میں سمجھتا ہوں کہ امریکہ میں کچھ ایسے عناصر ہیں جو نہیں چاہتے کہ یہ مذاکرات نتیجہ خیز ہوں اور یہی وجہ ہے کہ مذاکرات اب تک نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے ہیں۔