Nov ۲۹, ۲۰۲۱ ۰۹:۱۴ Asia/Tehran
  • ظالمانہ اور غیر قانونی پابندیوں کے خاتمے کے مقصد سے ویانا مذاکرات میں شرکت کر رہے ہیں: ایران

غیرقانونی اور ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کے مقصد سے مستحکم ارادے اور پوری تیاری کے ساتھ مذاکرات کے لئے حاضر ہوئے ہیں، یہ بات ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر مذاکرات کار علی باقری کنی نے کہی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ برائے سیاسی امورعلی باقری کنی نے چینی اور روسی وفود اور یورپی یونین کے خارجہ امور کے سیکریٹری اور جامعہ ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے سربراہ اینریکا مورا سے ملاقات کے بعد کہا اسلامی جمہوریہ ایران کے مذاکراتی وفد میں حاضر افراد سے ہی اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ امریکہ کی غیر قانونی اور ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کے لئے کس قدر سنجیدہ ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ویانا میں شروع ہونے والے مذاکرات کا نیا دور اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف عائد پابندیوں کے خاتمے میں مؤثر کردار ادا کرے گا۔

ایران کے نائب وزیر خارجہ نے ویانا میں شروع ہونے والے مذاکرات میں درکار وقت کے حوالے سے کہا کہ مذاکرات میں ہماری پہلی ترجیح پابندیوں کا خاتمہ ہے، اس لئے وقت کے لحاظ سے مذاکرات کے لئے فی الحال کوئی حد بندی نہیں کی جاسکتی تاہم انہوں نے یہ بھی کہا پیر کے روز ہونے والی گفتگو میں ویانا مذاکرات کے لئے ایک روڈ میپ پر گفتگو کی جائے گی اور اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ مذاکرات کی ٹائم لائن بھی طے کر لی جائے گی۔

ایران نے واضح اعلان کر دیا ہے کہ ان مذاکرات کا بنیادی مقصد ایران کے خلاف عائد تمام غیر قانونی اور ظالمانہ پابندیوں کا خاتمہ ہے۔ ایران کے سینیئر مذاکرات کار علی باقری کنی فریق ممالک کو خبردار کر چکے ہیں کہ اگر تمام پابندیاں ایران پر سے اٹھائی نہیں جاتیں تو یہ مذاکرات بھی ناکام رہیں گے۔

اس سے قبل علی باقری نے انگریزی اخبار فنانشل ٹائمز میں لکھے گئے ایک مضمون میں ویانا مذاکرات میں ایران کے مقاصد کو پابندیوں کی منسوخی اور جوہری ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا قرار دیا تھا۔

علی باقری کنی نے کہا کہ مغربی ممالک، خاص طور پر امریکہ، ایران کے جائز اور پُرامن جوہری توانائی کے پروگرام جو کہ بین الاقوامی معاہدوں میں درج ہے اور ریگولیٹرز کی نگرانی میں ہے، کو محدود کرنے کے لیے "مذاکرات" کو محض ایک عمل بنانے کی  کوشش کر رہے ہیں تاہم ایران کے نقطہ نظر سے مذاکرات با معنی ہونے چاہئیں اور پابندیوں کا مکمل خاتمہ ان مذاکرات کا بنیادی مقصد ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ایران اور گروپ چار جمع کے مذاکرات کا ساتواں مگر صدر ایران سید ابراہیم رئیسی کے دور حکومت کا پہلا دور پانچ ماہ کے وقفے کے بعد آج سے ویانا میں شروع ہو رہا ہے۔

ٹیگس