Dec ۰۸, ۲۰۲۱ ۱۷:۱۰ Asia/Tehran
  • ایران، ویانا مذاکرات میں سنجیدہ ہے

ایران کے وزیر خارجہ کہا ہے کہ تہران ویانا مذاکرات میں پوری طرح سنجیدہ ہے اور اسے امید ہے کہ اس کی پیش کردہ تجاویز پر سنجیدگی کے ساتھ غور کیا جائے گا۔

قومی سلامتی اور امور خارجہ سے متعلق پارلیمانی کمیشن کے ارکان سے بات چیت کرتے ہوئے  ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ویانا مذاکرات میں ایرانی وفد پابندیوں کے خاتمے کو یقینی بنانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔

امیر عبداللہیان نے واضح کیا کہ ہماری خارجہ پالیسی متوازن، پائیدار اور اسمارٹ ہے اور تہران پڑوسی ملکوں کے ساتھ اچھی ہمسایگی کے اصول کی بنیاد پر تعلقات کو آگے بڑھا رہا ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ اس سے پہلے بھی یہ بات زور دے کر کہہ چکے ہیں کہ ویانا میں شریک ایرانی وفد منطقی، مضبوط، سنجیدہ اور نتیجہ بخش مذاکرات کے لیے موجود ہے اور اگر مغرب نیک نیتی کا مظاہرہ کرے تو ایک اچھے سمجھوتے کا حصول ممکن ہے۔

دوسری جانب ایرانی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور امور خارجہ سے متعلق کمیشن کے ترجمان عباس زادہ مشکینی نے کہا ہے کہ ویانا مذاکرات میں ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کے حوالے سے ایک ایسے سمجھوتے کے لیے حالات سازگار ہیں جس میں تمام فریقوں کی فتح ہو۔

انہوں نے ایک بار پھر تہران کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ ایران پوری نیک نیتی اور سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات میں شریک ہے لہذا چار جمع ایک گروپ کے ارکان اور خاص طور سے یورپی ملکوں کو بھی مذاکرات اور سمجھوتے کے حصول میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

قومی سلامتی اور امور خارجہ کے پارلیمانی کمیشن کے ترجمان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران ون ون سمجھوتے پر یقین رکھتا ہے اور ہارجیت پر مبنی مذاکرات کو ہرگز قبول نہیں کرے گا۔

واضح رہے کہ ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کی غرض سے  مذاکرات کا نیا دور انتیس نومبر سے ویانا میں شروع  ہوگیا ہے۔

ایران نے ویانا مذاکرات کے دوران پابندیوں کے خاتمے اور ایٹمی معاملات کے حوالے سے تجاویز کے دو الگ الگ مسودے ، پیش کیے تھے۔ جس کے بعد مذاکرات کے یورپی فریقوں نے ضروری صلاح و مشورے کے لیے اپنے اپنے دارالحکومتوں کو لوٹ جانے کی درخواست کی تھی۔

ایٹمی معاہدے کے فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ وہ ضروری صلاح و مشورے کے بعد ایک  بار پھر ویانا واپس لوٹیں گے۔

ٹیگس