بعض عناصر ویانا مذاکرات کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں: ایران
اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ اور ویانا مذاکرات میں ایرانی وفد کے سربراہ نے مذاکرات کو روبپیشرفت قرار دیا تاہم انہوں نے کہا کہ بعض سیاسی کھلاڑی ویانا مذاکرات میں تخریبی اقدامات انجام دے کر گفتگو کے عمل پر منفی اثرات مرتب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
فارس نیوز کے مطابق، علی باقری کنی نے المیادین ٹی وی چینل کو اتوار کو گروہ 4+1 کے ساتھ ہوئے مذاکرات کے عمل کے کامیاب ہونے کی خبر دیتے ہوئے بتایا کہ صیہونی عناصر مذاکرات کے حال کے باہر کے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش میں ہیں تاکہ اس کا اثر مذاکرات کی میز پر پڑے۔
ویانا میں جاری گروپ چار جمع ایک کے ساتھ مذاکرات میں ایران کے نمائندے علی باقری کنی نے مذاکرات کے حوالے سے تین یورپی فریقوں کے وزرائے خارجہ کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کچھ اداکار اور ناجائز ماہیت کے حامل عناصر کہ جن کی زندگی کشیدگی پیدا کرنے اور تخریبی اقدامات کی انجام دہی پر منحصر ہے، وہ ڈائلوگ روم اور اس کے باہر اس کوشش میں مصروف ہیں کہ کچھ تخریبی اقدامات انجام دے کر مذاکرات کے عمل کو منفی اثرات سے روبرو کر سکیں اور ماحول کو غیر تعمیری بنا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ اسی بنیاد پر جو بیانات بعض سیاسی کھلاڑیوں کی طرف سے مذاکرات کے سلسلے میں سنے جا رہے ہیں، وہ انکے متضاد رویے کی نشاندہی کرتے ہیں اور انہیں اپنے ملک کی رائے عامہ کے لئے یہ بات واضح کرنا ہوگی کہ وہ آخر کس طرح ایک طرف تو جامع ایٹمی معاہدے کی بحالی اور سبھی فریقوں کی معاہدے کی جانب واپسی لئے کوشاں رہنے کے دعویدار ہیں اور دوسری طرف وہ ایسے عناصر سے اسٹریٹیجک تعلقات برقرار کرتے ہیں جن کی حقیقت و ماہیت کشیدگی پیدا کرنے اور تخریبی اقدامات کی انجام دہی سے جڑی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس اور چین ایران کے موقف کی حمایت میں ہیں جبکہ مغرب کے ساتھ اختلافات موجود ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران اپنے اختیار سے مذاکرات کی میز پر آیا ہے، وہ مجبور نہیں اور امید کرتا ہے کہ فریق مقابل منطقی انداز اپنائے گا اور مسائل کے حل کے لئے پہل کرے گا۔
خیال رہے کہ ایران کے سینیئر مذاکرات کار کا یہ بیان ایٹمی معاہدے کے تین یورپی فریقوں فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے وزرائے خارجہ کے اُس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایران کے پاس اس بار یہ آخری موقع ہے کہ وہ سنجیدہ تجاویز اور پختہ عزم کے ساتھ مذاکرات کی میز پر حاضر ہو۔
اُدھر دوسری جانب ویانا مذاکرات میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سینیئر مذاکرات کار اور نائب وزیر خارجہ علی باقری کنی نے اختلافات کے کم ہونے کی خبر دی ہے۔
انہوں نے اتوار کے روز ارنا سے انٹرویو میں کہا: دو بنیادی مسائل ہیں جنہیں ایک دوسرے سے الگ ہونا چاہیئے، پہلا مسئلہ جن موضوعات پر مذاکرات ہونے ہیں انکے دائرہ کے بارے میں طرفین میں اختلاف نظر ہے اور دوسرا مسئلہ جن موضوعات پر طرفین میں بحث ہو رہی ہے اس میں طرفین کے موقف میں اختلاف ہے۔
باقری کنی نے بتایا کہ موضوعات کے دائرہ کے بارے میں اختلاف کم ہو رہے ہیں اور طرفین مذاکرات کے ایجنڈے میں جن موضوعات کو شامل ہونا ہے اس کے بارے میں نتیجے تک پہونچنے والے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ مورد بحث موضوعات کے دائرہ کے بارے میں اختلاف کا کم ہونا ایک اہم پیشرفت ہے کیونکہ شروع میں اسی کے بارے میں اختلاف تھا۔
باقری کنی نے کہا کہ خود مذاکرات کے موضوع کے بارے میں طرفین میں اختلاف تھا اور ہے۔ انکے مطابق، ویانا میں چھے دور کے مذاکرات میں شدید اختلافات سامنے آئے اور یہ اختلافات باقی رہے ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے سینیئر مذاکرات کار نے کہا سامنے والے فریق کے ساتھ مذاکرات میں مشترکہ نکات کو قلمبند کرنے کی حالت میں ہیں تاکہ جن موضوعات پر اختلاف ہے انکے لئے دائرہ طے ہو جائے۔