اسرائیل علاقائی مشکلات کی جڑ ہے: وزیر خارجہ ایران
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے غاصب اور جعلی صیہونی حکومت کو خطے کے تمام تر مسائل اور مشکلات کی جڑ قرار دیا ہے۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے یوم تاسیس کے موقع اس تنظیم کے سربراہ اسماعیل ہنیہ سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا کہنا تھا کہ جعلی صیہونی حکومت خطے کے تمام تر مصائب و آلام اور مشکلات کی جڑ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جعلی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے راستے پر چلنے والے خطے کے چند ایک ممالک دراصل اس خطے اور امت مسلمہ کی سلامتی اور مفادات کے برخلاف حرکت کر رہے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے حماس کو قدس شریف کی آزادی کی راہ میں اسلامی مزاحتمی بلاک کا پیشرو دستہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ استقامتی محاذ آج ملت فلسطین کے حقوق کی سربلندی کے میدان میں تاریخ ساز کردار ادا کر رہا ہے۔
انہوں نے برطانیہ کی جانب سے حماس کو دہشت گرد گرو ہ قرار دیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لندن کا یہ اقدام پوری فلسطینی قوم کے خلاف ایک سیاسی اقدام ہے۔
حسین امیر عبداللھیان نے حماس کے سربراہ کے ساتھ اس ٹیلی فونی بات چیت میں ایران کی جانب سے فلسطینی قوم کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا ایک بار پھر اعادہ کیا۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہینہ نے اس موقع پر خطے کے بعض ملکوں کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کی مذمت کرتے ہوئے اسے امریکی صیہونی سوچ کا حامل کا قرار دیا۔ انہوں نے خطے میں اثر و رسوخ بڑھانے کی اسرائیلی کوششوں کو فلسطینی کاز اور پوری امت مسلمہ کے لیے خطرناک بتایا اور کہا کہ اسرائیلی اقدامات علاقے میں بدامنی اور عدم استحکام کا سبب بن رہے ہیں۔
اس سے پہلے اپنی تنظیم کے یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حماس کے سربراہ اسماعیل ہینہ نے غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں پوری قوت کے ساتھ ڈٹے رہنے کا اعلان کیا تھا۔ اسماعیل ہنیہ نے بڑے واشگاف الفاظ میں کہا تھا کہ اسرائیل کے مقابلے میں پسپائی یا سرزمین فلسطین کے ایک بالشت حصے پر صیہونیوں کے قبضے کو تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ ہم پچھلے چونتس برس سے فلسطینی قوم کے حقوق کی سربلندی کے لئے جدو جہد کر رہے ہیں اور یہ سلسلہ رکنے والا نہیں۔ اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ محاصرہ، جنگ اور حماس کے خلاف سازشیں سب ناکام رہیں گی۔
حماس کے سربراہ نے بیت المقدس کو صیہونی دشمن کے ساتھ جنگ کا اصل مرکز قرار دیتے ہوئے کہا کہ، اسرائیل اس شہر میں کچھ بھی کرلے، اس کے تاریخی اور جغرافیائی حقائق کو تبدیل نہیں کر پائے گا۔ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی سے اپیل کی کہ وہ اپنی ہی قوم سے دشمنی اور اس کے خلاف جارحانہ اقدامات کی پالیسی سے دستبردار ہو جائے اور اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی تعاون فوری طور پر بند کر دے۔
حماس کے سربراہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ محاصرہ ختم کرانے کے لیے کسی سودے بازی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور کوئی بھی چیز انتفاضہ کے شعلوں کو خاموش نہیں کرسکتی کیونکہ فلسطین ایک عرب اور اسلامی مسئلہ ہے۔