ویانا مذاکرات کی کامیابی مغربی فریقوں کے سنجیدہ سیاسی عزم اور نیک نیتی پر منحصر ہے: ایران
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے حقیقی سیاسی عزم اور نیک نیتی کو پابندیوں کے خاتمے کے لئے جاری ویانا مذاکرات کی کامیابی کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے یہ بات، ایٹمی معاہدے سے متعلق قرارداد بائیس اکتیس پر عملدرآمد کے بارے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوترس کی بارہویں رپورٹ کے جائزہ اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
مجید تخت روانچی کا کہنا تھا کہ پابندیوں کے خاتمے کے لیے جاری ویانا مذاکرات کو حقیقی سیاسی عزم اور نیک نیتی کی بنیاد پر استوار بات چیت کے ذریعے ہی کامیاب بنایا جا سکتا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کی اعلی ترین سفارت کار نے ویانا میں جاری مذاکرات میں پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تمام فریقوں کو کم ترین وقت میں ایک اچھے سمجوتے کے حصول کی غرض سے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے ایٹمی معاہدے پر اپنے وعدوں سے بڑھ کر عمل کیا ہے اور اس معاہدے کو بچانے کی پوری کوشش کی ہے۔
ایران کے مستقل مندوب نے امریکہ کو ایٹمی معاہدے کی موجودہ صورتحال کا اصل ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ امریکا تھا جس نے ایمٹی معاہدے سے غیر قانونی طور پر علیحدگی اختیار کی اور پابندیاں دوبارہ عائد کر دیں۔ مجید تخت روانچی نے واضح کیا کہ اب یہ امریکہ اور یورپی یونین کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے کے تحت اپنے وعدوں پر عمل کر کے دکھائیں۔
انہوں نے ایک بار پھر تہران کے اس اصولی موقف کا اعادہ کیا کہ ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کو غیر متعلقہ معاملات سے جوڑنے، یا کسی بھی نئی شق کے اضافے کو ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور یہ کوشش ناکام رہے گی۔ مجید تخت روانچی نے بڑے واشگاف الفاظ میں کہا کہ ایران کو اس بات کی ضمانت فراہم کی جائے کہ تمام پابندیاں اٹھالی جائیں گی، امریکہ ایٹمی معاہدے سے دوبارہ نہیں نکلے گا اور وہ نہ تو اس معاہدے اور نہ ہی قرارداد بائیس اکتیس کے میکنزم کو ایران کے خلاف استعمال کرے گا۔
اس سے پہلے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے کہا تھا کہ تہران ایٹمی معاہدے کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے کا پختہ ارادہ رکھتا ہے اور اس حوالے سے ویانا میں پیش کی جانے والی ہماری تجاویز ایٹمی معاہدے اور قرارداد بائیس اکتیس کے عین مطابق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے کم ترین مدت میں ایک اچھے سمجھوتے کے حصول کی غرض سے دیگر فریقوں کے سامنے اپنے سچے سیاسی عزم، ضروری سنجیدگی اور تعمیری تعاون کو ثابت کر دیا ہے، اب یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو ثابت کریں کہ ایٹمی معاہدے کو حقیقی معنوں میں قبول، اس پر مؤثر عملدرآمد اور نیک نیتی کے ساتھ اپنے وعدے پورے کرنے کو تیار ہیں۔
مجید تخت روانچی نے ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ روایتی میزائل پروگرام کو ترقی دینا بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہمارا مسلمہ حق ہے اور قرارداد بائیس اکتس میں بھی اس پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ ایران اپنے بیلسٹک میزائل اور خلائی پروگرام کو، جو ہماری سلامتی اور ہمارے سماجی و اقتصادی مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری ہے، پوری رفتار کے ساتھ جاری رکھے گا۔