ایران کے وزیر خارجہ کی اپنے چینی ہم منصب سے ٹیلیفونی گفتگو
ایران اور چین کے وزرائے خارجہ نے اپنے ٹیلیفونی رابطے میں دو طرفہ تعلقات اور ویانا مذاکرات سمیت اہم ترین بین الاقوامی مسائل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق ایران اور چین کے وزرائے خارجہ کے ٹیلیفونی رابطے میں ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ویانا مذاکرات میں چین کی جانب سے ایران کی حمایت کئے جانے کی قدردانی کی اور مذاکرات کے عمل کو مجموعی طور پر مثبت قرار دیا تاہم مغربی فریقوں کی جانب سے ویانا میں کسی قسم کی جدت عمل کے فقدان پر کڑی نکتہ چینی کی۔
اس گفتگو میں ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے بیجنگ سرمائی اولمپک کا امریکہ اور یورپی ملکوں کی جانب سے سفارتی بائیکاٹ کئے جانے کی شدید مذمت کی اور قوی امید ظاہر کی کہ ان کھیلوں کا کامیاب انعقاد ہوگا اور ساتھ ہی کہا کہ اولمپک سے متعلقہ تقریب میں ایرانی حکام شرکت کریں گے اور ایرانی کھلاڑیوں کا دستہ بیجنگ پہنچے گا۔
حسین امیر عبداللہیان نے آکس جیسے معاہدے کو جو آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکہ کے درمیان طے پایا ہے دوہرے معیاروں کے ذریعے ایٹمی عدم پھیلاؤ کے عمل کو کمزور کئے جانے کے مترادف قرار دیا۔
ایران اور چین کے وزرائے خارجہ کے ٹیلیفونی رابطے میں فریقین نے اسی طرح تہران اور بیجنگ کے دو طرفہ تعلقات و مسائل اور اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے درمیان قریبی رابطے اور صلاح و مشورے نیز بین الاقوامی سطح پر دلچسپی کے مشترکہ موضوعات پر بھی گفتگو کی۔
اس گفتگو میں چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے بھی دونوں ملکوں کے تعلقات کو اسٹریٹیجک قرار دیا اور کہا کہ بیجنگ تہران کے ساتھ تعلقات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینا چاہتا ہے۔
چین کے وزیر خارجہ نے ایران کے مواقف کی قدردانی و حمایت کرتے ہوئے بڑی توسیع پسند طاقتوں خاص طور سے امریکہ کی انانیت و یکطرفہ پسندی کے مقابلے میں ترقی پذیر ملکوں کے ساتھ تعاون و یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے ویانا مذاکرات کے سلسلے میں بھی اسلامی جمہوریہ ایران کے اہم اقدامات اور مثبت جدت عمل خاص طور سے نیک نیتی کے پیش نظر مذاکرات میں تہران کے رویے کی حمایت کی اور مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے کے لئے ایران کی مثبت کوششوں کو سراہا۔
چین کے وزیر خارجہ نے اسی طرح علاقے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لئے علاقے کے بعض ملکوں کے ساتھ مذاکرات سے متعلق ایران کے اقدامات کو علاقے میں قیام استحکام کے لئے قابل ذکر اور لائق تحسین اقدامات سے تعبیر کیا۔