Dec ۲۸, ۲۰۲۱ ۱۷:۳۰ Asia/Tehran
  • فائل فوٹو
    فائل فوٹو

ویانا مذاکرات کی کامیابی کا راز ایران کے خلاف عائد پابندیوں کے خاتمے کے سلسلے میں ہونے والی مفاہمت میں نہاں ہے، یہ بات ایران کے سینیئر مذاکرات کار علی باقری نے جامع ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے بعد کہی۔

ارنا نیوز کے مطابق علی باقری نے کہا کہ جامع ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں دیگر فریقوں منجملہ کمیشن کے کوآرڈینیٹر نے گزشتہ دور میں ہوئے مذاکرات کو کامیاب قرار دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لئے ایک مناسب فریم ورک تیار ہو گیا ہے۔

ایران کے نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جامع ایٹمی معاہدے کے متعدد فریق ممالک کے نمائندوں نے نشست کے دوران آٹھویں دور کے مذاکرات میں ایران کے خلاف عائد پابندیوں کے خاتمے اور فیکٹ چیکنگ میکنیزم اور ضمانتوں کی فراہمی پر زور دیا ہے۔

ایران کے سینیئر مذاکراتکار کے مطابق آج منگل کے روز سے پابندیوں کے خاتمے اور فیکٹ چیکنگ میکنزم اور ضمانتوں کی فراہمی کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پیش کردہ تجاویز پر گفتگو کا عمل شروع ہوگا۔

اُدھر یورپی یونین کے خارجہ امور کے نائب سربراہ اینریکا مورا نے بھی ویانا میں ہوئے اب تک ہوئے مذاکرا کو مثبت قرار دیا ہے۔ اینریکا مورا نے جامع ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آٹھویں دور کے مذاکرات کی کامیابی کے آثار نظر آ رہے ہیں اور سبھی فریق ایک اچھے اور مطلوب معاہدے کے حصول کا خود کو پابند سمجھتے ہیں۔

ویانا میں عالمی اداروں میں تعینات روس کے خصوصی نمائندے میخائل اولیانوف نے بھی اپنے ٹوئیٹر پیج پر بھی آٹھویں دور کے مذاکرات کی کامیابی کی توقع ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ یہ مذاکرات کا آخری دور ہو۔

واضح رہے کہ ایران کے خلاف غیر قانونی اور ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کے موضوع پر ویانا مذاکرات کا آٹھواں دور ، پیر کی شام ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار علی باقری کنی اور یورپی یونین شعبہ خارجہ پالیسی کے نائب سربراہ انریکے مورا کی صدارت میں شروع ہوا۔ علی باقری کنی نے ان مذاکرات میں گزشتہ ادوار میں حاصل ہونے والی پیشرفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی وفد پوری سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات میں شرکت کر رہا ہے۔

ویانا سے موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اکثر مذاکرات کار کسی حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے مذاکراتی عمل کو تیز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس تناظر میں، اس بات کا امکان پایا جاتا ہے کہ مذاکرات کا یہ دور گزشتہ ادوار کے مقابلے میں طویل ہوجائے۔

ٹیگس