شہید قاسم سلیمانی کی دوسری برسی کا عالمی ذرائع ابلاغ میں وسیع پیمانے پرانعکاس
شہید سلیمانی کی دوسری برسی کا عالمی میڈیا میں بڑے پیمانے پر انعکاس ہوا ہے۔
عراق، لبنان، شام، پاکستان، افغانستان اور ہندوستان سمیت دنیا کے کئی ممالک سے شائع ہونے والے اخبارات اور ذرائع ابلاغ میں عالمی پیمانے پر ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی، عراق کی عوامی رضاکار فورس کے کمانڈر جنرل ابو مہدی المہندس اور ان کے ساتھیوں کی دوسری برسی کے پروگراموں کا بڑے پیمانے پر انعکاس ہوا ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے شہید جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کی دوسری برسی کے موقع پر تہران کے مصلائے امام خمینی (رح) میں منعقدہ برسی کے مرکزی پروگرام سے خطاب میں امریکیوں اور ایرانی عوام کے دشمنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم نے سمجھا تھا کہ تین جنوری کو حاج قاسم سلیمانی ختم ہوگئے لیکن تمہارا یہ خیال باطل ہے کیونکہ تین جنوری دوہزار بیس، جنرل قاسم سلیمانی کی دوبارہ پیدائش کا دن ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ حاج قاسم سلیمانی عراقی وزیراعظم کے سرکاری مہمان تھے لہذا امریکیوں نے انھیں شہید کر کے عراق کی توہین کی اور ایک پوری قوم کا قتل کیا۔ صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ اگر ٹرمپ ، پمپیئو اور دیگر مجرموں پر ایک غیرجانبدار عدالت میں منصفانہ طریقے سے مقدمہ چلایا گیا اور اس ہولناک اور شرمناک جرم کی سزا دی گئی تو بہتر ورنہ یقین جانو کہ امت خود انتقام لے گی۔
تہران میں برسی کے مرکزی اجتماع سے شہید قاسم سلیمانی کی بیٹی زینب سلیمانی نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں انہوں نے کہا جو دشمن یہ سمجھ رہا تھا کہ اگر حاج قاسم کو شہید کردے گا تو قاسم سلیمانی کا کلام ، اثر اور ان کی آئیڈیالوجی ختم ہوجائے گی آج اس طرح کے عظیم الشان اجتماعات کو دیکھ کر سمجھ رہا ہے کہ اس نے غلطی کی ہے۔
واضح رہے کہ کل اسلامی جمہوریہ ایران، عراق، شام، لبنان، فلسطین، یمن، ترکی، افغانستان، ہندوستان اور پاکستان کے علاوہ یورپی، مغربی اور افریقی ممالک میں بھی سرداران محاذ استقامت، ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی، عراق کی عوامی رضاکار فورس کے کمانڈر جنرل ابو مہدی المہندس اور ان کے ساتھیوں کی دوسری برسی منائی گئی۔
خیال رہے کہ عسکری میدان کے علاوہ کروڑوں دلوں کے فاتح جنرل سلیمانی کو امریکی دہشتگردوں نے تین جنوری دوہزار بیس میں اپنے سابق امریکی صدر ٹرمپ کے براہ راست حکم سے اُس وقت شہید کر دیا تھا جب وہ عراقی حکومت کی باضابطہ دعوت پر بغداد پہنچنے تھے، آپ کے ساتھ عراق کی عوامی رضاکار فورس کے ڈپٹی کمانڈر جنرل ابو مہدی المہندس اور چند ساتھی بھی شہید ہو گئے تھے۔