پابندیوں کے خاتمے کے مقصد سے ویانا مذاکرات کا آٹھواں دور جاری
ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کے لیے ویانا میں مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اور مختلف وفود نے اعلی ایرانی مذاکرات کاروں سے دو طرفہ ملاقاتیں بھی کی ہیں۔
ہمارے نمائندے کے مطابق، منگل کی شام، ویانا میں ایران کے اعلی مذاکرات کار علی باقری کنی نے یورپی یونین کے امور خارجہ کے ڈپٹی انچارج انریکے مورا کے علاوہ روسی اور چینی وفود کے سربراہوں سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔
یورپی ٹرائیکا کے رکن ملکوں جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے وفود نے بھی ویانا میں ایرانی وفد کے ساتھ مشترکہ طور پر بات چیت کی ہے۔
علاوہ ازیں، روسی وفد کے سربراہ میخائل اولیانوف نے جو تہران اور واشنگٹن کے درمیان غیر رسمی ثالثی کر رہے ہیں، منگل کے روز پہلے ایرانی وفد سے جداگانہ ملاقات کرنے کے بعد امریکی وفد سے بھی ملاقات کی۔ کہا جارہا ہے کہ آٹھویں دور کے مذاکرات جاری رہنے کے پیش نظر ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کا امکان نہیں پایاجاتا لہذا مختلف معاملات کے بارے میں دو طرفہ اور کثیر جانبہ بات چیت کا سلسلہ جاری رہے گا۔
ایران کے خلاف ظالمانہ امریکی پابندیوں کے خاتمے کے لیے جاری ویانا مذاکرات کا آٹھواں دور نئے سال کی تعطیلات کی وجہ سے تین روز کے وقفے کے بعد پیر سے دوبارہ شروع ہوگیا ہے۔ مذاکرات میں ایران اور چار جمع ایک گروپ کے رکن ممالک حصہ لے رہے ہیں۔ ویانا میں ساتویں دور کے مذاکرات شروع ہونے سے قبل، ایرانی حکام نے بارہا یہ بات کہی تھی کہ تہران مذاکرات کو طول دینا یا وقت ضائع کرنا نہیں چاہتا اور امریکی پابندیوں کے خاتمے کی صورت میں، ایٹمی معاہدے کے تحت اپنے وعدوں پر دوبارہ عملدرآمد کرنے کے لیے تیار ہے جیسا کہ وہ اس سے پہلے کرتا رہا ہے۔
ان تمام باتوں کے باوجود امریکہ نے مذاکرات کے دوران ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا جس پر تہران نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے نے کہا ہے کہ امریکہ تاحال اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہے کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی اور سفارتکاری دونوں ایک ساتھ نہیں چل سکتیں۔
درایں اثنا ویانا کے عالمی اداروں میں روس کے مستقل مندوب میخائل اولیانوف نے بڑے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیاں ویانا مذاکرات کی کامیابی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔
اپنے ایک انٹرویو میں روسی مندوب کا کہنا تھا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ مذاکرات کے حالیہ دور میں پابندیوں کے خاتمے پر توجہ مرکوز کی جائے کیونکہ مذاکرات میں سب سے بڑا اور پیچیدہ ترین مسلہ یہی ہے۔
اقوام متحدہ کے ویانا ہیڈ کوارٹر میں روس کے مستقل مندوب نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ یورپی ممالک مذاکرات میں ایران کی سنجیدگی پر سوال اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ یورپی ممالک مذاکرات میں ایران کی سنجیدگی پر شک کر رہے ہیں۔
روسی مندوب نے یورپی ملکوں کے اس رویئے کو ایران کے خلاف ان کی بدبینی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات آسان نہیں البتہ پیشرفت حاصل ہو رہی ہے۔