اسرائیل کی دھمکیاں نئی نہیں، وہ اپنی دھمکیوں پر عمل در آمد کرنے کی پوزیشن میں نہیں: ایران
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ویانا مذاکرات کا آٹھواں دور درست سمت کی جانب گامزن ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے کل رات الجزیرہ چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر مغربی فریق سنجید گی کا مظاہرہ کریں تو ایک اچھے معاہدے کا حصول ممکن ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم ٹرمپ کی جانب سے ایران پر عائد پابندیاں ہٹانا چاہتے ہیں، خاص طور پر وہ پابندیاں جو جوہری معاہدے کے خلاف ہیں۔
حسین امیرعبداللہیان نے مزید کہا کہ ہم ایسی ضمانتیں چاہتے ہیں جن میں نئی پابندیاں عائد نہ کرنا اور موجودہ پابندیوں کو ہٹانے کے بعد واپس نہ کرنا شامل ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کی تیل کی برآمدات اور اس کی آمدنی تک رسائی ان ضمانتوں میں سے ایک ہے۔
حسین امیرعبداللہیان نے کہا کہ اس وقت ویانا میں امریکیوں کے ساتھ غیر رسمی پیغامات کا تبادلہ جاری ہے جس کا مقصد مذاکرات میں سہولت فراہم کرنا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے ناجائز صیہونی ریاست کی دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صیہونیوں کی دھمکیاں نئی نہیں ہیں اور وہ ان پر عمل درآمد کرنے کے قابل نہیں ہیں۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ مذاکرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہماری بات چیت مثبت اور تعمیری ہے اور ہم کسی بھی وقت تعلقات بحال کرنے کے لیے تیار ہیں۔
حسین امیرعبداللہیان نے مزید کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم میں ہمارے نمائندے جدہ واپس جائیں گے اور یہ ایک مثبت قدم ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب علاقائی مسائل پر بات چیت کے لیے آمادہ ہے لیکن یہ بات چیت فی الحال دو طرفہ تعلقات پر مرکوز ہے۔
انہوں نے ناجائز صیہونی ریاست کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنے پڑوسیوں کو خبردار کیا کہ صیہونیوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ایک اسٹریٹجک غلطی ہے اور اس کی قیمت سب سے پہلے انہی کو ادا کرنی پڑے گی۔