امریکی فطرت میں رچی بسی وعدہ خلافی معاہدے کے لیے خطرہ ہے: ایران
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ کی وعدہ خلافیوں کو دیکھتے ہوئےضروری ہے کہ امریکی کانگریس واشنگٹن کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی پاسداری کے لیے سیاسی بیان جاری کرے۔
امریکی جریدے فائنانشل ٹائمز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے ، ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے بڑے واضح الفاظ میں کہا ، امریکہ نے اب تک ایران کے اس مطالبے کا کوئی جواب نہیں دیا ہے کہ" اس بات کی ضمانت فراہم کی جائے کہ آئندہ کوئی بھی فریق ایٹمی معاہدے سے خارج نہیں ہوگا"۔
وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا کہنا تھا کہ ایران کی رائے عامہ کسی ملک کے صدر کے بیان کو بطور ضمانت قبول نہیں کر سکتی اور وہ بھی امریکی صدر کے بیان کو جو ایٹمی معاہدہ چھوڑ کر چلتا بنا۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران ان تمام پابندیوں کا خاتمہ چاہتا ہے جو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں عائد کی گئی تھیں۔
وزیر خارجہ حسین امیر عبداللھیان نے ایٹمی معاہدے پرعمل درآمد کے تعلق سے ایران کے اقدامات بارے میں کہا کہ تہران کی طرف سے وعدوں کی تکمیل ریاضی کے فارمولے کی طرح شفاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کو جو کچھ انجام دینا ہے، اس کی نگرانی اور فیکٹ چیکنگ اقوام متحدہ کا نگراں ادارہ آئی اے ای اے کرے گا اور یہ بات پوری طرح واضح ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ تہران چاہتا ہے کہ ویانا مذاکرات تمام پابندیوں کے خاتمے پر منتج ہوں لیکن حکومت امریکہ، ٹرمپ کے دور میں ایران پر مسلط کی جانے والے محض اقتصادی پابندیاں ہٹانے کی بات کر رہی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے متعلق امریکی پیغامات کے بارے میں کہا کہ، امریکیوں نے براہ راست بات چیت کے لیے متعدد پیغامات ارسال کیے ہیں لیکن تہران نے اس تجویز کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔
دوسری جانب ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے بھی کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔ اپنے ایک ٹوئٹ میں ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی کا کہنا تھا کہ عہدشکنی کرنے والے امریکہ اور بے عملی کا مظاہرہ کرنے والے یورپ سے ایٹمی معاہدے کے علاوہ کسی معاملے پر بات چیت نہیں کی جائے گی۔
علی شمخانی نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ ایٹمی معاہدہ ، اب اقتصادی لحاظ سے ایران کے لیے اندر سے کھوکھلا ہو چکا ہے، امریکہ اور یورپ اس معاہدے پر عملدرآمد میں فیل ہوگئے ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں فیکٹ چیکنگ اور ضمانتوں کی فراہمی کو ایک اچھے معاہدے کا اٹوٹ حصہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ کی کھلی عہدشکنی کسی بھی معاہدے کے لیے سنگین خطرہ ہے۔