شام پر اسرائیل کا حملہ، انسانی حقوق اور عالمی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے: ایران
ایران کے مندوب نے کہا ہے کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ کو شام کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے بہانے کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
ارنا رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام کی سیاسی تبدیلیوں اور انسان دوستانہ صورتحال سے متعلق منعقدہ ایک اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شام کے کچھ حصوں میں غیر ملکی اور امریکی افواج کی غیر قانونی موجودگی نے شام میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے سازگار حالات پیدا کیے ہیں اور دہشتگردی کیخلاف جنگ کوشام کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے بہانے کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے غاصب صہیونی ریاست کی جانب سے شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی بارہا خلاف ورزیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شام میں صیہونی ریاست کے حالیہ حملے جن میں عام شہریوں اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا، بین الاقوامی انسانی حقوق اور قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
مجید تخت روانچی نے مزید کہا کہ ہم سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ صہیونی ریاست کو ایسی جارحیت اور شیطانی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ خطے کے دیگر ممالک کے خلاف طاقت کے استعمال کے کھلے خطرات کے لیے جوابدہ ٹھہرائے، جو خطے کے امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔
ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ یکطرفہ اور جبر کی کارروائیوں کو ختم کرنے سے زیادہ اہم یا فوری کوئی چیز نہیں ہے جس نے شامی عوام کو اس حد تک نقصان پہنچایا ہے کہ وہ اپنے بنیادی انسانی حقوق بشمول ادویات، صحت کی دیکھ بھال، خوراک، پانی، بجلی اور مواصلات کے حق سے محروم ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شام کی سرزمین پر داعش سمیت دہشت گرد گروہوں کی آزادانہ نقل و حرکت جہاں غیر ملکی خاص طور سے امریکی افواج غیرقانونی طور پر موجود ہیں، نیز ان کی دوسرے ممالک میں منتقلی علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالتی ہے۔