ویانا میں نئے سمجھوتے کے لئے نہیں آئے ہیں، چند دن میں صورت حال واضح ہوجائے گی: ایران
ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ویانا مین کوئی نیا سمجھوتہ طے کرنے نہیں آئے ہیں اور اس مرحلے میں پہنچ چکے ہیں کہ یورپ و امریکہ کے لئے اب کوئی بات مبہم و غیر واضح نہیں رہی ہے اور ایران ریڈ لائنوں کو ہرگزعبور نہیں کر سکتا۔
ایران کے خلاف امریکہ کی غیر قانونی اور ظالمانہ پابندیوں کو ختم کرانے کے لئے ویانا مذاکرات کا آٹھواں دور سیاسی فیصلوں کے لئے ایک مختصر وقفے کے بعد 8 فروری 2022 کو دوبارہ شروع ہوا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے پیر کے روز اپنی ہفتے وار پریس کانفرنس میں نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کوئی نیا سمجھوتہ طے کرنے کے لئے ویانا میں موجود نہیں ہیں اس لئے کہ جوہری معاہدہ سن 2015 میں طے پا چکا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایران اور گروپ چار جمع ایک ویانا میں اس بات کے لئے موجود ہیں کہ اس بات پر اطمینان حاصل ہو جائے کہ امریکہ واقعی میں بین الاقوامی ایٹمی معاہدے میں واپس لوٹنا چاہتا ہے اور ظاہر سی بات ہے کہ ایسا نہیں ہے کہ یہ کام ایک روز میں ختم ہو جائے گا اور امریکہ کے اقدامات کو عملی طور پر بھی پرکھنا ضروری ہے۔
سعید خطیب زادہ نے ویانا میں باقی بچے مسائل اور آئی اے ای اے سے متعلق مسائل کے بارے میں نامہ نگار کے سوال کے جواب میں کہا کہ مشترکہ متن تیار ہو چکا ہے اور 98 فیصد سے زائد حل شدہ مسائل پر مشتمل متن تیار ہو گیا ہے اور باقی بچے مسائل و نکات کو حل کیا جانا باقی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس مقام پر پہنچ چکے ہیں کہ یورپ و امریکہ کے لئے کوئی بات مبہم نہیں رہ گئی ہے تاہم ایران اپنی ریڈ لائنوں کو ہرگز عبور نہیں کر سکتا اور مغربی فریقوں کو چاہئے کہ بات کو اس سے زیادہ طول نہ دیں۔
پابندیوں کے خاتمے سے متعلق موضوعات ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے بارے میں سیاسی دعووں پر مبنی رہے ہیں اور اب آئںدہ چںد روز میں یہ بات واضح ہو جائے گی کہ مقابل فریق نے اپنا کوئی فیصلہ کیا ہے یا نہیں۔
ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ پابندیوں کے خاتمے کے بارے میں ممکنہ سمجھوتہ اور پابندیاں ختم کئے جانے کے سلسلے میں پایا جانے والا دائرہ اس سے کہیں زیادہ وسیع ہے کہ جس کے بارے میں امریکی دعوے کر رہے تھے، کہا کہ پائیدار اور قابل اعتبار سمجھوتہ تیار کیا جا رہا ہے اور ہم ایسا سمجھوتہ چاہتے ہیں کہ جس میں ایران کی جوہری کامیابیوں اور حقوق کا تحفظ اور اس کی ضمانت اور اسی طرح ایران کی ریڈ لائنوں کا بھی پاس و لحاظ رکھا جائے اور اس سلسلے میں امریکہ کی جانب سے جتنی زیادہ عملی ضمانت کا مشاہدہ کیا جائے گا اس کے مقابل نکات میں اتنی ہی زیادہ رعایت بھی برتی جائے گی۔