Mar ۰۷, ۲۰۲۲ ۱۵:۱۰ Asia/Tehran
  • ویانا مذاکرات کے بارے میں ایران کے فیصلے کا دار و مدار امریکی رویّے پر ہوگا، ایران

اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا ہے کہ تہران واشنگٹن کے مبہم پیغامات کی بنیاد پر نہیں بلکہ امریکہ کے عملی رویئے کو دیکھتے ہوئے، ویانا مذاکرات کے بارے میں فیصلہ کرے گا۔

پیر کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ملکی اور غیر ملکی صحافیوں کے مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے کا کہنا تھا کہ تہران نے اب تک کے ویانا مذاکرات میں پوری یکسوئی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امریکی رویئے کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کرتے ہیں، واشنگٹن کی جانب سے دیئے جانے والے مبہم پیغامات کی بنیاد پر نہیں۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ امریکہ ایٹمی معاہدے سے نکل چکا ہے اور اب دوبارہ واپس آنا چاہتا ہے۔ ایران اور چار جمع ایک گروپ کے لیے پوری طرح واضح ہے کہ ایٹمی معاہدے میں واپسی کے لیے امریکہ کو کیا شرائط پوری کرنا ہوں گی۔

ترجمان وزارت خارجہ سعید خطیب زادے نے یہ بات زور دے کر کہی کہ تاحال امریکی رویئے میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کا مشاہدہ نہیں کیا گیا اور امریکہ کی جانب سے ایرانی عوام کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے۔

انہوں نے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی کے حالیہ دورہ تہران اور فریقین کے درمیان ہونے والے اتفاق رائے کا ذکر کیا اور صحافیوں کو بتایا کہ یہ دورہ، ویانا مذاکرات کے تناظر میں فنی معاملات کے بارے میں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ایران ، آئی اے ای اے کے سوالوں کے جوابات پہلے ہی دے چکا ہے تاہم ضرورت اس بات کی تھی کہ تکنیکی دائرے اور واضح مدت کے دوران ان سوالوں کے جوابات دوبارہ دیئے جائیں۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ آئی اے ای اے کے فنی سوالات کا باب بند کرنے اور ویانا میں کسی ممکنہ سمجھوتے کے درمیان براہ راست تعلق پایا جاتا ہے۔ انہوں نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤ روف کے اس بیان کے بارے میں جس میں انہوں نے کہا ہے کہ روس کے خلاف یورپی پابندیوں سے ماسکو تہران لین دین کو مستثنی رکھا جانا چاہیے کہا کہ، یہ بیان میڈیا کے ذریعے ‎سامنے آیا ہے لیکن ہم سفارتی ذرائع سے ان کا موقف جاننا چاہتے ہیں۔

سعید خطیب زادے نے ویانا مذاکرات میں روس کے کردار کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کی ایٹمی سرگرمیاں نہ تو محدود ہونی چاہییں اور نہ ہی انہیں پابندیوں سے متاثر ہونا چاہیے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ویانا مذاکرات میں چین کے موقف کے بارے میں کہا کہ ، مذاکرات کے آغاز سے اب تک چین کا موقف پوری طرح تعمیری رہا ہے۔

ترجمان وزارت خارجہ نے ویانا مذاکرات کے خلاف صیہونی حکومت کے اقدامات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بین الاقوامی مسائل کے سفارتی حل میں رکاوٹیں ڈالنا، ماحول خراب کرنا اور خوف و ہراس پھیلانا اسرائیل کی پالیسی رہی ہے۔انہوں نے سعودی ولیعہد بن سلمان کے تازہ بیان کے بارے میں کہا کہ سعودی عرب عالم اسلام اور خطے کا اہم ملک ہے اور اختلافات کو باہمی تعاون میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔

نیٹو کی عسکریت پسندی کے بارے میں ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ امریکہ اور نیٹو کے اشتعال انگیز اقدامات کے بارے میں روس کی تشویش سنجیدہ ہے تاہم جنگ مسئلے کا حل نہیں اور عوام کو حکومت کے درمیان پائے جانے والے تنازعات کا شکار نہیں بنایا جانا چـاہئے ۔

ٹیگس