Mar ۱۷, ۲۰۲۲ ۰۶:۴۸ Asia/Tehran
  • چالیس سال کی ٹال مٹول کے بعد برطانیہ ایران کا قرض لوٹانے پر مجبور ہو گیا

وزارت خارجہ کے ترجمان خطیب زادہ نے برطانیہ کی طرف سے ایران کے قرض کے لوٹائے جانے پر کہا ہے کہ ایران اپنی عوام کے حق کو واپس لینے کے اپنے موقف سے ذرا بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔

برطانیہ چالیس سال کے بعد آخرکار تقریبا 39 کروڑ پاؤند پر مشتمل ایران کے قرض کو لوٹانے پر مجبور ہو گیا۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے نامہ نگاروں کے سوال پر کہا کہ سب پہلے تو یہ بتانا چاہوں گا کہ برطانیہ نے 40 سال کی ٹال مٹول اور طولانی مذاکرات کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کا قرض لوٹا دیا ہے جو ایرانی عوام کا حق تھا۔

سعید خطیب زادہ نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ اس دوران برطانوی حکومت قرض لوٹانے کے موضوع کو ہمیشہ سیاسی مسائل سے ربط دیتی رہی۔

اسی طرح انہوں نے برطانیہ کی طرف سے قرض کی ادائگی اور دو برطانوی شہریوں کی آزادی کو آپس میں جوڑنے کے کچھ میڈیا حلقوں کی کوشش پر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی عدلیہ نے اسلامی رأفت و مہربانی اور کئی عیدوں کے مد نظر نازنین زاغری اور انوشہ آشوری کو آزاد کیا ہے، یہ دونوں افراد ایران کی عدالت کی طرف سے ملنے والی جرم کی سزا کی مدت گزار رہے تھے اور انہیں سکورٹی مسائل کے سلسلے میں قید کیا گیا تھا۔

خطیب زادہ نے کہا کہ قرض کی ادائیگی اور ان قیدیوں کی رہائی میں کوئی ربط نہیں ہے۔ گزشتہ برس ایران کے قرض کی ادائیگی کے مسئلہ پر برطانیہ کے ساتھ مفاہمت اور اس سے مربوط کاغذات پر دستخط ہو چکے تھے لیکن افسوس کہ برطانوی حکومت اس پر عمل کرنے سے پیچھے ہٹ گئی تھی۔

ایرانی نژاد برطانوی شہری نازنین زاغری کو اپریل سنہ 2016 میں ایران میں گرفتار کیا گیا۔ یہ خاتون ایسی بیرونی کمپنیوں کے لئے کام کر رہی تھی جو ایران کے اسلامی نظام کی سرنگونی کے لئے میڈیا اور سائیبر منصوبے بنانے اور اسے لاگو کرنے میں ملوث رہی ہے۔

 

ٹیگس