ایٹمی مذاکرات کے بارے میں صدر ایران کے نام اراکین پارلیمنٹ کا خط
صدر مملکت کے نام ایٹمی مذاکرات کے بارے میں ایران کی پارلیمنٹ کے ڈھائی سو سے زیادہ اراکین نے خط ارسال کیا ہے۔
آج ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے کھلے اجلاس میں صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی کے نام ایٹمی مذاکرات کے بارے میں ڈھائی سو سے زیادہ ممبران پارلیمنٹ کا خط پڑھا گیا
صدر مملکت کے ناموی اس خط کے ایک حصے میں پابندیاں منسوخ کرانے کے لئے ایٹمی مذاکراتی ٹیم کی کوششوں کو سراہا گیا ہے اور عزت، حکمت اور مصلحت کے اصولوں کی پابندی اور ماضی کے تجربات سے فائدہ اٹھانے پر زور دیتے ہوئے بعض نکات کی جانب اشارہ توجہ دلائی گئی ہے۔
صدر مملکت کے نام اس خط میں مذاکرات کے دوران امریکہ کی جانب سے ایران کی بعض شخصیات اور کمپنیوں پر عائد کی جانے والی پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان پابندیوں سے امریکہ کی بدنیتی کا پتہ چلتا ہے اور حتمی سمجھوتے کے وقت اس پر توجہ دینا ضروری ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ نئے مذاکرات میں لازم ہے کہ امریکہ ایٹمی سمجھوتے سے باہر نہ نکلنے کی قانونی ضمانت دے اور پوری طرح قانونی شکل میں کانگریس جیسے اس ملک کے قانون ساز اور فیصلہ کن اداروں سے بھی اسے منظور کرایا جائے تاکہ مستقبل میں اس پر عمل درآمد میں کوئی مشکل پیش نہ آئے۔
مجلس شورائے اسلامی کے ممبران نے اس خط میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو پابندیوں کے نفاذ سے پہلے کی طرح اوپک کی جانب سے معینہ مقدار کے مطابق ایران کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے کسی بھی ملک کو فریقین کے درمیان طے پانے والی مقدار کے مطابق تیل برآمد کرنے اور بینکنگ سسٹم کے مطابق اپنے تیل کی رقم وصول کرنے کا حق حاصل ہے۔
ممبران پارلیمنٹ کے خط میں زور دے کر کہا گیا ہے کہ مجلس شورائے اسلامی ہر اس سمجھوتے کی حمایت کرے گی جس میں پارلیمنٹ کے قانون اور نظام کی معینہ ریڈلائن کی پابندی کرتے ہوئے ملت ایران کے مفادات کی ضمانت دی گئی ہوگی۔