افغانستان کے حوالے سے ہماری سوچ مثبت اور تعمیری ہے: ایرانی وزیر خارجہ
افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پیر کی رات ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے ٹیلی فونی گفتگو میں باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی۔
ارنا رپورٹ کے مطابق، امیر خان متقی نے اس ٹیلی فونک رابطے کے دوران، حالیہ واقعات اور کابل اور ہرات میں ایرانی مشنز پر حملے پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے افغانستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارتی مراکز، سفارت کاروں اور عملے کی مکمل حفاظت کی یقین دہانی کرائی۔
اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ لاکھوں افغان بھائی اور بہنیں چالیس سال سے زائد عرصے سے اسلامی جمہوریہ ایران کے مہمان ہیں اور ضروری اور مناسب سہولیات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ دو ہمسایہ ممالک؛ ایران اور افغانستان کے درمیان اچھے تعلقات کو متأثر کرنے کے مقصد سے دشمنوں اور مخالفین کی جانب سے سوشل میڈیا پر بدنیتی پر مبنی جھوٹے پروپیگنڈے کئے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے کچھ افسوسناک واقعات رونما ہوئے ہیں۔
امیر عبداللہیان نے افغانستان میں منشیات کی کاشت پر پابندی کے عبوری گورننگ بورڈ کے حکم کا خیرمقدم کرتے ہوئے متبادل کاشت کے لیے افغانستان کے ساتھ تعاون کے لیے ایران کی آمادگی کا اعلان کیا اور امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے تعاون سے منشیات کی اسمگلنگ کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔
اس موقع پر امیر خان متقی نے ایران کی حکومت اور عوام کی مہمان نوازی اور مشکل حالات میں اس ملک کے عوام کو وسیع خدمات فراہم کرنے کو سراہتے ہوئے دونوں مسلم اور ہمسایہ ممالک کے مفاد میں تعلقات اور تعاون کو فروغ دینے اور اسے وسعت دینے کے لئے اپنے ملک کے عزم کا اعادہ کیا اور یقین دلایا کہ وہ ایران کے خدشات کو دور کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
انہوں نے ایران کے آبی حقوق کے مسئلے پر توجہ دی اور اس مقصد کے لیے ایرانی وفد کو افغانستان بھیجنے کا خیرمقدم کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے منشیات کے خلاف طالبان کی سنجیدگی پر بھی زور دیا۔