مسئلہ فلسطین قرآن کی روشنی میں صرف و صرف مزاحمت سے حل ہو گا، سپریم لیڈر
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تحریک مزاحمت کو مسئلہ فلسطین کے حل کا واحد راستہ قرار دیا ہے۔
عالمی یوم القدس کے موقع پراپنے نشری خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سیدعلی خامنہ ای نے فرمایا کہ بیت المقدس مسلمانوں کو آواز دے رہا ہے اور جب تک غاصب صیہونیوں کا قبضہ ختم نہیں ہوجاتا اس وقت تک ہر دن کو یوم القدس سمجھنا چاہیے۔آپ نے مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کا اولین مسئلہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے نسل پرست اور کینہ پرور عالمی طاقتوں پر ہرگز بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں عالم اسلام کے تمام مسائل اورخاص طور سے مسئلہ فلسطین کو صرف اور صرف مزاحمت کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مسجد الاقصی کے دفاع میں فلسطینیوں کی حالیہ اسقامت اور مجاہدت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ حالیہ برسوں کے واقعات نے صیہونی دشمن کے ساتھ مفاہمت کے تمام منصوبوں پر خط بطلان کھینچ دیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران فلسطینیوں اور ان کی تحریک مزاحمت کا حامی ہے اور ہم اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے خیانت آمیز عمل کی مذمت کرتے ہیں۔آپ نے فرمایا کہ اس سال یوم القدس ایسے وقت میں منایا جارہا ہے کہ جب ساری چیزیں فلسطین کے حال اور مستقبل میں نئے توازن کے قیام کا عندیہ دے رہی ہیں اور جرائم پیشہ صیہونی حکومت دفاعی پوزیشن اختیار کرنے پر مجبور ہوگئی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج غاصب صیہونی حکومت کے سب سے بڑے حامی امریکہ کو بھی دنیا میں پے در پے شکستوں کا سامنا ہے ، اسے افغانستان میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے، ایران کے خلاف دباؤں ڈالنے کی پالیسی دم توڑ گئی ہے، عالمی معیشت پر اس کی گرفت کمزرو ہوئی ہے اور خود امریکہ کا اندرونی نظام زبوں حالی سے دوچارہے۔