Jun ۱۸, ۲۰۲۲ ۱۵:۲۰ Asia/Tehran
  • آئی اے ای اے نطنز میں ایران کے اقدامات سے باخبر ہے، کمالوندی

ایران کے ادارہ ایٹمی توانائی کے ترجمان نے نطنز میں ایٹمی مرکز کے اطراف میں ایران کے ترقیاتی امور کے بارے میں مغرب کے زہریلے پروپیگنڈے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ باوجود اس کے کہ ایران سیف گارڈ پروٹوکول سے ہٹ کر اطلاعات فراہم کرنے کا کوئی فریضہ نہیں رکھتا مگر تہران نے نطنز کے ایٹمی مرکز کے اطراف میں اپنی ترقیاتی سرگرمیوں سے ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کو باخبـر کیا ہے۔

امریکی اخبـار نیو یارک ٹائمز نے جمعے کے روز اپنی ایک رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ ایران نطنز ایٹمی سائٹ کے جنوب میں سرنگیں کھود رہا ہے۔

اس اخبار کی رپورٹ میں اسی طرح یہ بھی دعوی کیا گیا ہے کہ ایران پہاڑوں کے نیچے ایٹمی تنصیبات تیار کر رہا ہے تاکہ بمباری اور الیکٹرانک حملوں کے نقصانات سے بچا جا سکے۔

اخبار نیویارک ٹائمز نے رپورٹ شائع کر کے اس بات کی کوشش کی تھی کہ نطنز میں ایران کے ترقیاتی اقدامات کو خفیہ اور خطرناک اقدامات کے طور پر ظاہر کرے۔

ایران پریس کی رپورٹ کے مطابق ایران کے ادارہ ایٹمی توانائی کے ترجمان بہروز کمالوندی نے نور نیوز سے گفتگو میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ نقل و انتقال کا عمل ایران کے ایٹمی مرکز کی سیکورٹی بڑھانے کے لئے انجام پایا ہے اور اس سلسلے میں ایٹمی توانائی کی بین الاقوای ایجنسی کو باخبر بھی کیا گیا ہے، کہا کہ ایران کے اقدامات کی مکمل شفافیت کے پیش نظر اس میں کوئی شبہ نہیں کہ غلط فائدہ اٹھانے یا شک و شبہ پیدا کرنے کی صیہونی ذرائع‏ کی کوششیں کارگر ثابت نہیں ہو سکتیں۔

ایران کے ادارہ ایٹمی توانائی کے ترجمان نے گذشتہ برس کے ایران کے ایٹمی مرکز پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی حساس ایٹمی تنصیبات کی حفاظت کے لئے سیکورٹی اقدامات مزید سخت کئے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایران کے تمام اقدامات سے آئی اے ای اے مکمل طور پر باخبر ہے۔

بہروز کمالوندی نے کہا کہ ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی نے اپنے فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی برتی ہے یہاں تک کہ ایران کے ایٹمی مرکز پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی مذمت میں کوئی اقدام تک نہیں کیا ہے۔

ایران کے ادارہ ایٹمی توانائی کے ترجمان نے کہا کہ ایران کی کوئی ایسی ایٹمی سائٹ نہیں ہے کہ جس کے بارے میں آئی اے ای اے کو آگاہی نہ ہو اور ایران نے جتنے بھی اقدامات کئے ہیں ان سب کے بارے میں ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کو باخبر کیا ہے۔

ٹیگس