Jul ۱۰, ۲۰۲۲ ۱۴:۵۲ Asia/Tehran
  • بیس فی صد افزودگی  ہمارا قانونی حق ہے، ایران

ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان نے سینٹری فیوج مشینوں کی نئی چین میں گیس فلنگ کے عمل کو قانونی بتایا اور اس سلسلے میں مغربی ذرائع ابلاغ کے پروپیگنڈے کو سیاسی اور عجلت پسندانہ عمل قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔

برطانیہ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی رویٹرز نے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ایران فردو کی تنصیبات میں یورینیم کی افزودگی میں اضافے کی تیاری کر رہا ہے۔

حال ہی میں آئی اے ای اے نے بورڈ آف گورنرز کے رکن ملکوں کو بھیجی جانے والی خفیہ رپورٹ میں جس کی ایک کاپی غیر قانونی طور سے خبر رساں ایجنسی رویٹرز کو بھی دکھائی گئی ہے، یہ لکھا ہے کہ ایران فردو کی ایٹمی تنصیبات میں نصب آئی آر چھے قسم کی جدید سینٹری فیوج مشینوں کے ذریعے افزودگی کی سطح میں اضافہ کرنا چاہتا ہے۔ 
یہ رپورٹ ایسے وقت میں شائع کی گئی ہے جب اسلامی جمہوریہ ایران نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز میں گزشتہ دنوں منظور کی جانے والی سیاسی اور عجلت پسندانہ قرارداد کے بعد عالمی ادارے کے ساتھ تعاون کو صرف سیف گارڈ معاہدے کی پابندی تک محدود کردیا ہے اور وہ اقدامات واپس لے لیے ہیں جن پر تہران سیف گارڈ معاہدے سے بڑھ کر محض رضاکارانہ بنیادوں پر اپنی نیک نیتی کے طور پر عملدرآمد کر رہا تھا۔ 
ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان بہروز کمالوندی نے بڑے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ دو ہفتے قبل فردو میں نصب کی جانے والی سینٹری فیوج مشینوں میں گیس فلنگ کا عمل مکمل کیا جاچکا ہے جس کا مقصد یورینیم کی افزودگی کو بیس فی تک لے جانا ہے۔ 
بہروز کمالوندی نے، ایران میں یورینیم افزودگی کی سطح میں اضافے سے متعلق عالمی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ خبریں خاص مقاصد کے تحت بڑھا چڑھا کر پیش کی جارہی ہیں حالانکہ تہران نے دو ہفتے سے بھی پہلےایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کو اس اقدام سے آگاہ کردیا تھا۔ 
ایران کے ادارہ ایٹمی توانائی کے ترجمان نے کہا کہ معمول کے مطابق کم سے کم دوہفتے قبل کسی تبدیلی کی اطلاع آئی اے ای اے کو فراہم کرنا ضروری ہوتا ہے جبکہ ہم نے اس سے بھی پہلے عالمی ادارے کومطلع کردیا تھا کہ تہران، فردو کی ایٹمی تنصیبات میں سینیٹری فیوج مشینوں کی نئی چین نصب اور گیس فلنگ کا ارادہ رکھتا ہے۔ 
بہروز کمالوندی نے مزید کہا کہ سینٹری فیوج مشنیوں کی نئی چین کے ذریعے بیس فی صد افزودہ یورینیم کا حصول دراصل تہران کی جانب سے پہلے سے اعلان کردہ فنی اقدامات کا آخری حصہ ہے۔ 

ٹیگس