دہشت گردی جس نام سے بھی ہو، اس کا مقابلہ ضروری ہے: صدر رئیسی
صدر ایران نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے عناوین مختلف ہوسکتے ہیں لیکن نام جو بھی ہو سرحدوں اور سرزمینوں کی سلامتی کے لئے اس کا مقابلہ ضروری ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوغان کے دورہ تہران اور دو طرفہ ملاقات کے بعد ہونی والی مشترکہ پریس کانفرنس میں صدرسید ابراہیم رئیسی نے ترک صدر کے دورہ تہران کو باہمی تعلقات میں ایک تاریخی موڑ قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے مابین تعاون میں فروغ پر مبنی عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ترک صدر سے اقتصادی اور تجارتی تعلقات میں مزید اضافہ کرنے پراتفاق ہوا۔
صدر ایران نے بتایا کہ رجب طیب اردوغان سے سیکیورٹی معاملات پر بھی بات چیت ہوئی۔ انہوں نے تہران اور انقرہ کے مابین سرحدی سلامتی کو برقرار رکھنے اور دہشت گردی، منشیات اور منظم جرائم کے مقابلے کے لئے مشترکہ ہماہنگی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اس موقع پر ترک صدر رجب طیب اردوغان نے بھی دہشت گرد تنظیموں کے مقابلے کو دونوں ممالک کے لئے خاص اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان انتہاپسند تنظیموں نے علاقے کے ممالک سے سکون چھین لیا ہے اور ان کی سلامتی کو متاثر کیا ہے۔
ترک صدر نے ایران اور ترکیہ کے مابین تیس ارب ڈالر کے تجارتی ٹارگیٹ کا ذکر کرتے ہوئے تیل اور گیس کے شعبوں میں تعاون کو اس ہدف تک پہنچنے کا تیز رفتار ذریعہ قرار دیا۔
قابل ذکر ہے کہ ترکیہ اور روس کے صدر آستانہ سربراہی اجلاس کے سلسلے میں تہران آئے ہوئے ہیں۔