Jul ۲۲, ۲۰۲۲ ۱۱:۵۵ Asia/Tehran
  • یورپ ایران میں قید اپنے شہریوں اور اپنے یہاں قید ایرانی شہریوں کی تعداد بتائے

ایران نے بعض یورپی ممالک کے منافقانہ اور دوہرے رویے پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔

ایران پریس کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی عدلیہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے سربراہ کاظم غریب آبادی نے بعض یورپی ممالک کی جانب سے منافقانہ اور دوہرا رویہ اپنائے جانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ بے گناہ ایرانی شہریوں کو بے بنیاد الزامات پر گرفتار اور سزا نہیں دے سکتے، ساتھ ہی دہشتگرد گروہوں کی حمایت کا اڈہ بن کر ایرانی اثاثوں کو منجمد کرکے ان کی بحالی اور منتقلی کو ایران میں مجرموں اور ملزموں کی رہائی سے مشروط نہیں کرسکتے اور پھر ایران پر یرغمال بنانے کا الزام نہیں لگا سکتے۔

ایرانی عدلیہ کے ڈپٹی سیکریٹری نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، سوئڈن میں حمید نوری کے خلاف غیر قانونی فیصلہ سنانے اور ان کو عمر قید کی سزا دینے اور اس ملک کی دہشتگرد گروہوں کی کھلی حمایت کے رد عمل میں سخت اقدامات عمل میں لائے گا اور اس حوالے سے اس کے پاس مختلف آپشنز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سوئیڈن کے پاس اپنے سلوک کو سدھارنے کا ٹائم ختم ہو چکا ہے؛ وہ کیسے اس بات کا دعوی کرسکتا ہے کہ وہ باہمی احترام پر مبنی تعلقات کے فریم ورک پر عمل کرتا ہے حالانکہ وہ ایران مخالف دہشتگرد اور علیحدگی پسند گروہوں کی میزبانی اور حمایت کا اڈہ بن چکا ہے۔

کاظم غریب آبادی نے کہا کہ بعض یورپی ممالک بھی ایسے مفرور مجرموں کی پناہ گاہ ہیں جنہوں نے ایرانی عوام اور حکومت کی جائیدادیں چوری کی ہیں اور وہ انہیں ایران کو واپس کرنے سے انکار کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیا یورپی ممالک اپنے ممالک میں قید ایرانی شہریوں اور ساتھ ہی ایران میں قید اپنے شہریوں کی حقیقی تعداد کو بتانے پر تیار ہیں تا کہ حقیقت سب پر واضح ہو جائے کہ واقعی یرغمال  بنانے والے کون ہیں۔

واضح رہے کہ حمید نوری کو 9 نومبر 2019 میں سوئڈش پولیس نے بے بنیاد الزامات کی بنا پر گرفتار کر لیا تھا۔ اسٹاک ہوم کی مقامی عدالت نے 34 سال قبل منافقین دہشت گرد گروہ ’ایم کے او‘ کے الزامات کو بنیاد بنا کر حمید نوری کو عمر قید کی سزا سنادی۔

ٹیگس