Sep ۲۹, ۲۰۲۲ ۰۹:۵۴ Asia/Tehran
  • داعش کا بانی امریکہ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ہیرو جنرل قاسم سلیمانی

صدر رئیسی نے نیویارک کے دورے کے دوران اٹھائے گئے جوہری مسائل کے بارے میں کہا کہ ایران نے اپنے تازہ ترین بیانات میں قابل اعتماد ضمانتیں فراہم کرنے پر زور دیا ہے۔

سحر نیوز/ ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے کل رات ٹیلی ویژن کے ایک پروگرام میں ایرانی عوام سے براہ راست گفتگو کرتے ہوئے ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے فرانس کے صدر میکرون کے ساتھ ہونے والی ملاقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہونے والی ملاقات میں ایرانی عوام کے اقتصادی مفادات کے دائرے میں پابندیوں کے خاتمے اور سیف گارڈ کے مسائل کے حل پر تاکید کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ فرانس کے صدر میکرون کے ساتھ ملاقات میں انسانی حقوق کے مسئلے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور مغرب اور یورپ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انسانی حقوق کے شعبے میں ان کے دوہرے معیاروں کا حوالہ دیا گیا۔

صد رئیسی نے نیویارک کے دورے کے دوران اٹھائے گئے جوہری مسائل کے بارے میں کہا کہ ایران نے اپنے تازہ ترین بیانات میں قابل اعتماد ضمانتیں فراہم کرنے پر زور دیا ہے۔

صدر مملکت نے شنگھائی سربراہی اجلاس اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں تقریر اور ملاقاتوں کے بارے میں کہا کہ شنگھائی میں ایران کی رکنیت ایک اہم واقعہ ہے اور اقتصادی نقطہ نظر سے ہم اقتصادی انفراسٹرکچر سے منسلک ہوگئے ہیں۔

ایران کے صدر نے کہا کہ ہمارے خیال میں ایران اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان اٹھائے گئے مسائل سیاسی ہیں، ایرانی عوام کے معاشی فوائد سے  بہرہ مند ہونے کیلئے سیف گارڈ کے مسائل کو حل کرنا اور پابندیاں ہٹانا جوہری مذاکرات میں ہمارے دوسرے مطالبات ہیں۔

سید ابراہیم رئیسی نے  کہا کہ ہم نے تمام دوطرفہ ملاقاتوں میں پابندیوں کے باوجود ایران کے ساتھ اقتصادی تعاون کے فروغ پر زور دیا ہے اور ہمارا مقصد تمام ممالک کے ساتھ گفتگو کرنا ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں جنرل سلیمانی کی تصویر دکھانے کے اپنے اقدام کے بارے میں کہا کہ میں اس اقدام سے یہ نکتہ یاد دلانا چاہتا تھا کہ داعش کا بانی امریکہ  ہے  اور داعش اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ہیرو جنرل قاسم سلیمانی ہیں اور  انہي کو امریکہ اور سابق امریکی صدر نے شہید کردیا۔ میں یہ  کہنا چاہتا تھا کہ امریکہ انسانی حقوق کا جھوٹا دعویٰ کرتا ہے۔

ایران کے صدر نے مہسا امینی کی موت اور اس کے بعد رونما ہونے والے ناخوشگوار واقعات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم مہسا امینی کے واقعہ میں شفافیت چاہتے ہیں اور اگر  کوئی قصور وار پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام اس بات پر متفق ہیں کہ ملک میں ہر قسم کی بد امنی عوام کے جان و مال اور چین و سکون کو درہم برہم کرنے کا باعث ہے اور اس لئے یہ قابل قبول نہیں ہے اور ایرانی عوام نے بلوائیوں اور شرپسندوں کے انقلاب مخالف اقدامات کو مسترد کردیا ، فسادی اور شرپسند ماضی میں ہونے والے بلوے و فسادات کی جانب ملک کو دھکیلنا چاہتے تھے لیکن اس میں انھیں  ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔

صدر مملکت نے پابندیوں اور فسادات کو ایک ہی سکے کے دو رخ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تنقید اور بلوے کے درمیان فرق  ہوتا ہے اور دنیا کے کسی بھی جگہ فسادات اور بدامنی  قابل قبول نہیں ہے۔

ٹیگس