جوبائیڈن پہلے امریکہ کے انسانی حقوق کے سیاہ کارناموں پر غور کریں: ایران
اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکہ کے مداخلت پسندانہ بیان پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکی صدر انسان دوستی کا ڈھونگ رچانے سے پہلے، اپنے ملک کے انسانی حقوق کے سیاہ کارناموں پر غور کریں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنی تازہ ترین پوسٹ میں امریکہ کی جانب سے انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائے جانے پر سخت تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ دنیا بھر کے عوام برسوں سے فلسطین، افغانستان، عراق، یمن، لیبیا، شام حتی کہ خود امریکہ میں واشنگٹن کے انسانی حقوق کے اصل روپ اور بے نقاب چہرے کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
ناصر کنعانی نے امریکی صدر کو مخاطب کرکے لکھا ہے کہ بہتر یہ ہوتا کہ جو بائیڈن انسان دوستی کا ڈھونگ رچانے سے پہلے، امریکہ کے انسانی حقوق کے کارنامے کے بارے میں سوچتے؛ ترجمان وزارت خارجہ نے لکھا ہے کہ البتہ مکاری کے لئے سوچنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
انہوں نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا ہے کہ بہتر ہوتا اگر امریکی صدر ایرانی عوام کے خلاف ان بے شمار پابندیوں کے لئے پریشان ہوتے جو ان کی اپنی حکومت کے اعتراف کے مطابق، اس کی مثال نہیں ملتی اور تباہ کن ہیں۔ ناصر کنعانی نے لکھا ہے کہ یہ ایسی پابندیاں ہیں کہ جنہیں ہر حال میں انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے ایک مداخلت پسندانہ بیان جاری کرکے ایران میں بلووں کی کھلے عام حمایت کا اعلان کیا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ انسانی حقوق کے سلسلے میں امریکہ اور مغربی ممالک کے دوہرے معیاروں کا مشاہدہ روزانہ کی بنیاد پر کیا جاسکتا ہے۔ مغربی حکومتیں صرف ان ممالک کے مسائل کو اچھالتی ہیں جو مغرب کی تسلط پسندی کے خلاف ہوں۔
ادھر جنیوا میں ایران کے مستقل مندوب نے مہسا امینی کی موت کے بارے میں بعض ملکوں کے مشترکہ بیان کے جواب میں کہا ہے کہ دوہرا معیار اور غلط اور جعلی خبریں نشر کرنا، انسانی حقوق کی بہتری کی راہ میں سنگین خطرہ ہے-
ایران پریس کے مطابق جنیوا میں اقوام متحدہ کے یورپی دفتر میں ایران کے سفیر اور مستقل مندوب علی بحرینی نے کہا ہے کہ مہسا امینی کی موت کے فورا بعد ہی ایران کے اعلیٰ حکام بشمول رہبر انقلاب اسلامی اور اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے اس ناخوشگوار واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
جنیوا میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ عوام کو تشدد پر اکسانا، نفرت انگیز تقاریر کرنا، اور دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینا کسی بھی معاشرے میں قابل قبول نہیں ہے، کہا کہ دوہرا معیار اپنانا، اور جھوٹی و جعلی اور گمراہ کن معلومات کا نشر کرنا انسانی حقوق کی بہتری کے لیے سنگین خطرات میں سے ہے