ایران کے داخلی امور میں برطانیہ کی مداخلت پر برطانوی سفیر ایک مرتبہ پھرطلب
تہران میں برطانوی سفیر کو ایران میں برطانیہ کے مداخلت پسندانہ اقدامات اور ایران مخالف پابندیوں کے سبب گذشتہ تین ہفتوں کے دوران تیسری بار وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا۔ اس موقع پر برطانوی سفیر کو متنبہ کیا گیا کہ ایران جوابی اقدامات عمل میں لائے جانے کو اپنا حق سمجھتا ہے اور اس کا یہ حق محفوظ ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے متعدد عہدیداروں اور اداروں کے خلاف برطانیہ کی جانب سے بے بنیاد اور خودسرانہ پابندیوں کے بعد برطانوی سفیر سائمن شرکلیف کو تہران میں وزارت خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج و متنبہ کیا گیا۔
برطانوی سفیر کو وزارت خارجہ طلب کر کے ایران کے داخلی امور میں برطانیہ کے مداخلت پسندانہ اقدامات پر سخت خبردار کیا گیا اور برطانوی اقدامات کی شدید مذمت کی گئی ۔
اسی طرح برطانوی سفیر کو خبردار کیا گیا کہ ایران جوابی اقدامات کو اپنا حق سمجھتا ہے اور اس کا یہ حق محفوظ ہے۔
اس موقع پر برطانوی سفیر نے بھی کہا کہ وہ اپنے ملک کے حکام کو ایران کے احتجاج سے باخبر کریں گے اور ایران کا احتجاج برطانیہ منتقل کریں گے۔
اس ملاقات میں ایران کے داخلی امور میں برطانیہ کے مداخلت پسندانہ اقدامات کی شدید مذمت کی گئی
حالیہ تین ہفتوں کے دوران یہ تیسری بار ہے جب تہران میں برطانیہ کے سفیر کو وزارت خارجہ طلب اور سخت احتجاج کیا گیا ۔
برطانیہ کے فارسی زبان ذرائع ابلاغ یعنی بی بی فارسی کی جانب سے ایران میں زہریلا ماحول تیار کئے جانے کی کوششوں کے بعد چوبیس ستمبر کو اور ایران کے داخلی مسائل میں برطانیہ کے مداخلت پسندانہ اقدامات کے بعد پانچ اکتوبر کو بھی تہران میں برطانیہ کے سفیر کو وزارت خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج اور لندن کے اقدامات کی مذمت کی گئی تھی۔
ایران کے حالیہ بلؤوں کے بعد برطانیہ کی حکومت نے پیر کے روز مورل سیکورٹی فورس اور ایران کے متعدد سیاسی و سیکورٹی عہدیداروں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ایران میں مغربی ملکوں کے ورغلانے پر بعض شر پسند عناصر کی جانب سے بلوے کئے جا رہے ہیں جب کہ برطانیہ سمیت مغربی ملکوں اور امریکہ نے ایران کے خلاف پابندیاں سخت کرتے ہوئے ایران کے داخلی امور میں مداخلت کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
یہ ممالک ایران میں بدامنی کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ ممالک موجودہ صورت حال سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے ایران کے خلاف دباؤ بڑھا کر حکومت ایران سے مراعات حاصل کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔
البتہ اس میں دو رائے نہیں کہ ایران کے خلاف مختلف قسم کی سازشوں اور مداخلت کے سلسلے میں برطانیہ کا اپنا کا ایک بڑا منفی اور شرمناک ریکارڈ ہے۔
حالیہ ہفتوں کے دوران برطانیہ کی حکومت نے ایران میں بلوائیوں کی بھرپور حمایت کا اعلان اور ایران کے خلاف دباؤ بڑھانے کے لئے پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کیا اور یہ ایسی حالت میں ہے کہ اس عرصے کے دوران برطانیہ کی حکومت نے سفارتی مقامات کی حفاظت کے سلسلے میں اپنے فرائض پر عمل نہیں کیا جس کی بنا پر لندن میں ایران کے سفارت خانے کو اب تک کئی بار حملوں کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔