Oct ۱۲, ۲۰۲۲ ۱۲:۵۳ Asia/Tehran
  •  فلسطین اور بیت المقدس عالم اسلام کا سب سے بڑا اور اہم مسئلہ : صدر رئیسی

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے تہران میں چھتیسویں عالمی وحدت اسلامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین کی نجات کی واحد راہ استقامت ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے تہران میں چھتیسویں عالمی وحدت اسلامی  کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فلسطین اور بیت المقدس کو عالم اسلام کا سب سے بڑا اور اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی نجات کی واحد راہ غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں استقامت ہے اور اس وقت عالم اسلام اپنی بے پناہ طاقت و قوت کے بدولت  دشمنوں کا بھرپور مقابلہ کرسکتا ہے ۔

صدر مملکت نےغاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات برقرار کرنے کے لئے بعض مسلم ملکوں کے اقدام پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومتوں کے درمیان رابطہ قوموں کے درمیان رابطے سے بالکل الگ ہے اور علاقے کی کوئی بھی قوم غاصب صیہونیوں کے ساتھ تعلقات کے حق میں نہیں ہو سکتی۔صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل دیگر ملکوں پر اپنے ارادے مسلط کرنے، ہتھاروں کی منڈیوں کو رونق بخشنے، دیگر ملکوں کے مفادات پر ڈاکہ ڈالنے اور فلسطین اور بیت المقدس کے مسئلے کو کنارے لگانے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ آج امریکہ اور یورپی ممالک ہی، دنیا میں انسانی حقوق کی سب سے زیادہ خلا ف ورزی بھی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران  ظلم، دہشت گردی اور تکفیری عزائم کے بالکل خلاف ہے اور امریکہ بھی کہتا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف ہے مگر کون ہے اس دنیا میں جو اس بات کو نہیں جانتا کہ دہشت گردی کے خلاف اہم ترین ہیرو کی حیثیت سے ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر شہید جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر شہید ابو مہدی المہندس کے نام ہی تسلیم کئے جاتے ہیں جنھوں نے علاقے کو داعش دہشت گرد گروہ کے وجود سے پاک کیا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے دنیا میں امت مسلمہ کی توانائیوں اور صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا  کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی امام خمینی رح نے جو پرچم اس دنیا میں بلند کیا ہے وہ پوری دنیا کے مسلمانوں میں اتحاد و یکجہتی کا پرچم ہے ۔صدر مملکت نے بصیرت افروزی اور مجاہدت کی ترویج کو موجودہ دنیا میں اسلامی مفکرین و دانشوروں کے اہم ترین فرائض سے تعبیر کیا اور کہا کہ آج  دین کی صحیح تصویر پیش کرنا اور فرض شناسی سب کی ذمہ داری ہے تاکہ ہر جگہ اور ہر پلیٹ فارم پر اسلام کا مقام اور مسلمین کی طاقت اور دشمنوں کی کمزوری سے لوگوں کو آگاہ کیا جائے ۔

واضح رہے کہ  تقریب مذاہب اسلامی کے عالم فورم کی جانب سے ہر سال ہفتہ وحدت کے موقع پر یعنی بارہ سے سترہ ربیع الاول کے ایام میں عالم اسلام  کی اہم ترین شخصیات کی شرکت سے تہران میں عالمی وحدت اسلامی کانفرنس کا انعقاد کیا جاتا ہے۔چھتیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے انعقاد کا مقصد مسلمانوں میں اتحاد و یکجہتی، علمائے کرام کے نظریات میں ہمفکری اور عالم اسلام میں وحدت اسلامی کے حصول، امت واحدہ کی تشکیل اور عالم اسلام کو درپیش مسائل و مشکلات کے حل سے متعلق اسلامی مفکرین کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز کا جائزہ لینا ہے ۔ اس سال چھتیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس میں دنیا کے ساٹھ ملکوں کے دو سے زائد مذہبی اسکالر علما اور مفکرین اورایک  سو سے زائد ایرانی سیاسی و ثقافی شحصیات شریک ہیں۔ 

ٹیگس