Oct ۳۱, ۲۰۲۲ ۰۹:۴۳ Asia/Tehran
  • موسسہ تخصصی آئمہ اطہارؑ کے سربراہ آیت اللہ فاضل لنکرانی نے کہا ہے کہ داعش کلا دین اسلام کے دائرہ سے خارج ہے۔
    موسسہ تخصصی آئمہ اطہارؑ کے سربراہ آیت اللہ فاضل لنکرانی نے کہا ہے کہ داعش کلا دین اسلام کے دائرہ سے خارج ہے۔

مرکز فقہی ائمہ اطہار کےسربراہ نے کہا ہے کہ عوام اور جوانوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے کہ داعش اسلام کےدائرہ سے خارج ہے اور وہ قرآن کریم اور دین اسلام کی نابودی کےلئے وجود میں لائی گئی ہے۔

سحر نیوز/ ایران: تسنیم نیوز کی رپورٹ کے مطابق قم المقدس میں موسسہ تخصصی ائمہ اطہارؑ کا سالانہ اساتید کا اجلاس منعقد ہوا جس سے آیت اللہ فاضل لنکرانی نے خطاب فرمایا۔

انہوں نے  شیراز دہشت گردی کے واقعے پر تعزیتی خطاب میں کہا کہ ہم خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ہم انقلاب اسلامی کے دوسرے قدم اور گام کے مرحلے میں ہیں، اس مرحلےمیں تفسیر قرآن کریم ایک خاص اور قابل قبول مقام تک پہنچی ہے لیکن ابھی بہت طویل سفر طے کرنا باقی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حوزہ کے سارے مسئولین اور اساتید اس بات کے قائل ہیں کہ تفسیر قرآن کریم کی بحثیں صرف ایک علمی  کام نہیں ہے، اگر آپ تاریخ کا باریک بینی سے مطالعہ کریں تو پتہ چلے گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بعد سارے انحرافات قرآن کریم کے متشابھات کی پیروی اور تبیعت کی وجہ سے ہیں، بعض نے قرآنی متشابہات کی پیروی کی لیکن قرآنی محکمات اور اصولوں کو انہوں نے چھوڑ دیا۔

آیت اللہ لنکرانی نے کہا کہ میں مقاصد الشریعہ کے بارے میں پریشان ہوں، پہلے میرا خیال تھا کہ مقاصد الشریعہ دیمک کی طرح صرف فقہ کونقصان پہنچا رہی ہے لیکن ابھی دیکھیں، یہ قرآن کریم کے پیچھے پڑی ہے اور آہستہ آہستہ قرآن کریم کو کنارے لگا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج مقاصد الشریعہ کلی طور پر دین کےلئے ایک بہت بڑا خطرہ ہے اور اس کی جڑیں متشابہات کی پیروی  کرنے میں ہیں۔ آج انسانی معاشرہ اور عوام کو پہلے سے زیادہ قرآن کریم اور اس کے معارف کی ضرورت ہے۔

دین اور حکومت کے تعلق کا ذکر کرتے ہوئے آیت اللہ فاضل لنکرانی نے کہا کہ  یہ کہنا چاہیے کہ دین یعنی حکومت کیونکہ جو بھی پیغمبر آیا ہے اور وہ خدا کی طرف سے انسان کےلئے جو بھی دین لے کے آیا ہے، اس کا مقصد حکومت ہے اور اس بات کی تائید میں قران مجید میں فراوان شواھد موجود ہیں۔

حوزہ علمیہ قم کے استاد نے اپنے خطاب کے آخر میں ایران میں ہونے والے منافقین کے مظاہرے، ان کی  جانب سے توڑپھوڑ اور قتل و غارت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ہونے والے حالیہ واقعات میں  فسادی عناصر کے ہاتھوں کتنے افراد قتل ہوئے ہیں اور یہ ریڈیو اور ٹی وی کی ذمہ داری تھی کہ وہ اس حوالے سے اسلام کا قتل کے بارے میں موقف اورتعلیمات بیان کرتا۔ اسلام نے جتنا انسان کے قتل کی مذمت کی ہے اتنی کسی بھی دوسرے دین اور مذہب نے نہیں کی، یہاں تک کہ قرآن کریم نے ایک انسان کے قتل کو ساری انسانیت کا قتل قرار دیا ہے۔

آیت اللہ فاضل لنکرانی نے کہا کہ آج عوام اور جوانوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے کہ داعش  پوری طرح سے   دائرہ اسلام سے خارج ہے اور وہ بنیادی طور پر قرآن کریم اور دین اسلام کو ختم کرنے کےلئے بنائی گئی ہے اور حالیہ ہونے والے واقعات نے بھی ثابت کیا ہے کہ دشمن کا منصوبہ ایران کے ٹکڑے ٹکرے کرنا اور دین سے مقابلہ کرنا ہے۔

ٹیگس