ایران کی ایٹمی سرگرمیوں میں انحراف کے شواہد نہیں ملے: رافائل گروسی کا اعتراف
ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے بارے میں امریکہ اور یورپ کی سازشوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی نے ایک امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ادارے کے پاس ایران کی ایٹمی سرگرمیوں میں فوجی مقاصد کی جانب انحراف کے شواہد نہیں ملے۔ گروسی کا کہنا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے ہیں کہ اب وقت آگیا ہے کہ ایران کو ایٹمی طاقت ڈکلیئر کردیا جائے۔
آئی اے ای اے کے سربراہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یورپی ٹرائیکا اور امریکہ نے گزشتہ جمعرات کو ادارے کے بورڈ آف گورنرز کے ذریعے ایران مخالف قرارداد پاس کرائی تھی۔
یورپی ٹرائیکا اور امریکہ کی پیش کردہ مجوزہ قرارداد کے حق میں چھبیس ووٹ پڑے تھے، دوممالک روس اور چین نے اس کی مخالفت کی جبکہ تین ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا تھا۔
ایران نے امریکہ اور یورپی ٹرائیکا کی قرارداد کو سفارتکاری کے منافی، عجلت پسندانہ اورغیر تعمیری قرار دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ تہران آئی اے ای اے میں انجام پانے والے کسی بھی سیاسی اقدام کا فوری اور منہ توڑ جواب دے گا۔
در ایں اثنا اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے بتایا ہے کہ یورپی ٹرائیکا اور امریکہ کی ایران مخالف قرارداد کے جواب میں جن اقدامات کا ٹاسک محکمہ ایٹمی توانائی کو دیا گیا ہے ان پر آج سے، نطنز اور فردو کی ایٹمی سائٹوں میں علمدرآمد شروع کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے معائنہ کار بھی مذکورہ ایٹمی سائٹوں پر موجود ہوں گے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ تہران اپنے مسلمہ حقوق کی بنیاد پر اس بات کے لیے آمادہ ہے کہ جب بھی مغربی فریق اپنے عہدو پیمان پر واپس آئے، اس کی پابندی کرے اور سیاسی اقدامات سے ہاتھ اٹھالے، ان کے اقدامات پر مناسب ردعمل ظاہر کیاجائے۔
ناصر کنعانی کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران دباؤ کے سامنے جھکا ہے ، نہ جھکے گا اور بین الاقوامی معاہدوں اور قوانین کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنی ضروریات کے مطابق پرامن ایٹمی پروگرام کوآگے بڑھاتا رہے گا۔