ہائپرسونک میزائل کی رونمائی، دشمنوں کو ایران کا اہم پیغام، دلچسپ تبصرہ
حکومت ایران نے گزشتہ روز ان حکومتوں پر بہت تیز حملہ کیا ہے جو ایران کے اندر ہونے والے بلوؤں اور ہنگاموں میں ملوث عناصر کی حمایت میں کھڑی نظر آئیں۔ ان میں تو ایک صیہونی حکومت تھی جس نے سازش کو عمل جامہ پہنایا اور دوسرے نمبر پر برطانیہ تھا جس نے پروپیگینڈا کرنے اور فیک نیوز پھیلانے کی ذمہ داری سنبھائی اور تیسرے سعودی عرب جس نے اس پوری سازش کی فنڈنگ کی۔
ایران کے بیان سے صاف ظاہر ہے کہ اس مداخلت کا کافی غم و غصہ ہے۔ ایران نے اس حوالے سے کئی اہم اعلان کئے ہيں۔ ایک اعلان ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سینئر کمانڈر حاجی زادہ نے کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ایران نے فوجی شعبے میں بہت بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے ہائپر سونک میزائل بنا لیا ہے جو ايئر ڈیفنس سسٹم کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ یہ میزائل 6000 کیلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اپنے ہدف پر حملہ کرتا ہے۔ یعنی اس کی رفتار آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ ہے۔ اس کی نہ تو ریڈار شناخت کر سکتا ہے اور نہ ہی کوئی میزائل انٹرسپٹ کر سکتا ہے۔
دوسرا اعلان قائم 100 میزائل کا تجربہ ہے۔ یہ میزائل زمین سے 500 کیلومیٹر کی بلندی پر 80 کیلوگرام وزن تک کے سیٹیلائٹ آربٹ میں نصب کر سکتا ہے۔
تیسرا اعلان کئی طرح کے ڈرون طیاروں کی رونمائی کا ہے۔ اس میں تین ڈرون تو بہت خاص ہیں۔ ایک مہاجر-6 ڈرون ہے جو اطلاعات جمع کرتا ہے اور اس میں چار اسمارٹ بم اور پیشرفتہ کمیرے لگے ہیں۔ اس کا وزن 600 کلوگرام ہے اور یہ 12 گھنٹے تک بہت زیادہ بلندی پر اڑان بھر سکتا ہے۔ دوسرا ڈرون آرش-2 ہے جسے خاص طور پر تل ابیب اور حیفا تک پہنچانے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ تیسرا ڈرون شاہد-136 ہے۔ یہ اپنے ساتھ 50 کلوگرام کا وار ہیڈ لے جا سکتا ہے اور اپنے ہدف سے ٹکرا کر خود بھی تباہ ہو جاتا ہے اور اپنے ہدف کو بھی تباہ کر دیتا ہے۔
ایرانی ڈرون کا ذکر یوکرین نے بھی کیا ہے اور اس نے دعوی کیا ہے کہ روس نے ایران سے 2400 ڈرون خریدے ہیں جنہوں نے یوکرین کی جنگ کا رخ بدل دیا ہے۔ ان ڈرون طیاروں کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ بڑے سستے ہیں۔
اس کے علاوہ ایرانی حکام نے کئی اہم بیانات بھی دیئے ہيں۔ صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ دشمن ایران میں شام اور لیبیا والی داستان دہرانا چاہتا تھا تاہم اسے ہرگز کامیابی نہیں ملنے والی ہے۔
ایران کے انٹلیجنس کے وزیر اسماعیل خطیب نے بالکل واضح الفاظ میں کہا کہ اس بات کی ضمانت نہیں ہے کہ ایران نے اب تک جو اسٹراٹیجک صبر کا مظاہرہ کیا ہے وہ آگے بھی جاری رہے گا اور اگر ایران ے جواب دینے کا فیصلہ کر لیا تو شیشوں کے محل چکناچور ہو جائیں گے۔
ہائپر سونک میزائل بنانے میں ایران کی کامیابی سے مغربی ممالک میں شدید تشویش پیدا ہوگئی ہے۔ آئی اے ای اے کے سربراہ رفائل گروسی نے اس اعلان پر سب سے پہلے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران ہائپر سونک میزائل بنا رہا ہے تو سب کی توجہ ایران کے ایٹمی پروگرام پر مرکوز ہوگی۔
حالیہ بلوؤں میں غیر ملکی طاقتوں کی مداخلت سے ایران بہت ناراض ہے۔ ایران نے ہائپرسونک میزائل کا اعلان کرکے لگتا ہے کہ نتن یاہو کو بڑی وارننک دی ہے ۔
ہماری بس یہ دعا ہے کہ امریکا کہیں سعودی عرب کو ایران کے ساتھ کسی ٹکراؤ میں پھنسا دے۔ ہم ہزار بار کہہ چکے ہیں کہ امریکا نے یوکرین کو روس کے ساتھ جنگ میں دھکیل دیا اور پھر یوکرین کے دفاع کے لئے اپنا ایک بھی فوجی نہیں بھیجا۔ یہی وہ سعودی عرب کے ساتھ کرے گا، خوش قسمت وہ ہے جو نصیحتوں پر توجہ دے۔
عبد الباری عطوان
دنیائے عرب کے مشہور تجزیہ نگار
نوٹ: مقالہ نگار کے موقف سے سحر عالمی نیٹ کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے