یورینیم کی ساٹھ فیصد افزودگی طبی مقاصد کے لئے ہے، ایران
ایران نےکہا ہے کہ ملک میں یورینیم کی ساٹھ فیصد تک افزودگی طبی مقاصد کے لئے ہے اور ساٹھ فیصد تک افزودگی کا عمل آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کی حالیہ ایران مخالف قرارداد کے جواب میں انجام پارہا ہے
سحر نیوز/ ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کی مجلس شورائے اسلامی کے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے ترجمان ابوالفضل عموی نے کہا ہے کہ یورینیم کو ساٹھ فیصد تک افزودہ کرنے کا عمل جہاں طبی مقاصد کے لئے ہے وہیں آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے ایران مخالف حالیہ سیاسی فیصلے اور قرار داد کا ایک جواب ہے۔
ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز میں ایران مخالف قرارداد منظور ہونے کے بعد ایران نے مغرب کے اس سیاسی اقدام پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے مختلف فیصلے کئے جس میں یورینیم کی افزودگی کو ساٹھ فیصد تک بڑھانا بھی شامل تھا ۔ پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے کمیشن کے ترجمان نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے یورینیم کی افزودگی کے لئے سینٹری فیوج مشینوں کے نئے جنیریشن کا استعمال کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ اقدام آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کی نگرانی میں انجام دیا گیا اور ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کو اطلاع بھی دے دی گئی۔
پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے کمیشن کے ترجمان نے زور دیکر کہا کہ ایران ساٹھ فیصد کی سطح تک افزودہ ہونے والے یورینیم کو مولیبڈن مادے کے حصول کے لئے استعمال کرے گا جو کہ ریڈیو میڈیسن کا ایک اہم عنصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان مادوں کو ذخیرہ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران غیرملکی تعاون کے بغیر بھی اپنے ایٹمی شعبے میں ترقی لا رہا ہے اور مغرب کو جان لینا چاہئے کہ اگر انہوں نے اپنے وعدے پورے نہ کئے تو ایران بھی اپنے ایٹمی پروگرام کے سلسلے میں کسی بھی رکاوٹ کو قبول نہیں کرے گا۔
پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے کمیشن کے ترجمان نے کہا کہ پابندیاں اگر ہٹائی نہ گئیں تو اسلامی جمہوریہ ایران بھی عائد پابندیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی ایٹمی سرگرمیاں جاری رکھے گا۔
یاد رہے کہ آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز نے پچھلے دنوں ایک خصوصی نشست کے دوران ایران کے خلاف ایک قرارداد پاس کی تھی ۔ یہ قرارداد امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے دباؤ میں تیار اور پاس کی گئی تھی ۔
ایران کی ایٹمی توانائی کے قومی ادارے نے آئی اے ای اے کی اس قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے فوردو ایٹمی تنصیبات میں یورینیم کی ساٹھ فیصد افزودگی کے باقاعدہ آغاز ہونے کا اعلان کیا تھا۔ ایران کا دوسرا قدم نطنز ایٹمی مرکز آئی آر دو اور آئی آر چار کی مشینوں کی بحالی اور ان مشینوں کے دو یونٹوں میں بھی ہیگزافلورائڈ گیس ڈالنے کی مکمل تیاری کا اعلان کردیا تھا۔