امریکہ کے خلاف کیس عالمی اداروں میں درج
جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے مقدمے کی پیروی کرنے والی قانونی اور بین الاقوامی کمیٹی کے سربراہ عباس علی کد خدائی نے کہا ہے کہ شہید قاسم سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کے قتل کو بین الاقوامی اداروں میں امریکہ کے بین الاقوامی جرم کے طور پر درج کیا گیا ہے۔
سحر نیوز/ ایران: شہید قاسم سلیمانی کیس کی پیروی کرنے والی قانونی کمیٹی کے سربراہ عباس علی کد خدائی نے کہا ہے کہ امریکہ نے جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کرکے تمام بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکیوں نے جس جرم کا ارتکاب کیا ہے وہ ایک بین الاقوامی جرم ہے اور عالمی ضابطوں کی سنگین ترین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس جرم کے بعد، اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ اور عدلیہ سمیت مختلف اداروں نے اچھے اقدامات کیے ہیں، اور معزز جج صاحبان اس معاملے کی پیروی کر رہے ہیں تاکہ اس کیس کو اس کے منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے۔
یاد رہے کہ تین جنوری دوہزار بیس کو امریکہ کے اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم سے عراق میں موجود دہشت گرد امریکی فوج نے بغداد ایئر پورٹ کے قریب ایک مجرمانہ اور دہشت گردانہ فضائی حملہ کرکے، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر، جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر جنرل ابو مہدی المہندس کو ان کے ساتھیوں کے ہمراہ شہید کردیا تھا۔ ٹرمپ نے اپنے اس دہشت گردانہ اقدام کا عذر یہ پیش کیا تھا کہ جنرل قاسم سلیمانی امریکیوں اور ان کے اڈوں کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کی غرض سے عراق میں داخل ہوئے تھے۔ ان کا دعوی تھا کہ امریکی فضائی حملہ ایک احتیاطی اقدام کے طور پر کیا گیا ہے حالانکہ بہت سے دوسرے امریکی عہدیداروں نے ٹرمپ کے اس دعوے کو اسی وقت مسترد کردیا تھا۔
دستیاب شواہد اور اعلی امریکی حکام کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ واشنگٹن میں کئی ماہ پہلے ہی جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا تھا اوراس دہشت گردانہ منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے صرف مناسب وقت کا انتظار کیا جارہا تھا ۔ امریکا کے این بی سی نیوز چینل نے تیرہ جنوری دوہزار بیس کو اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ صدر ٹرمپ نے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا حکم جون دوہزار انیس کو یعنی اس واقعے سے سات ماہ قبل جاری کیا تھا ۔ ٹرمپ کے عسکری اور سلامتی کے مشیروں کے نقطہ نظر سے داعش کے خلاف جنگ میں کلیدی کردار کے مالک دو اہم کمانڈروں جنرل قاسم سلیمانی اور جنرل ابو مہدی المہندس کی بغداد میں بیک وقت موجودگی ایک ایسا موقع ہے جس کے ذریعے مغربی ایشیا میں امریکی اہدف میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ کو ختم کیا جاسکتا ہے، لہذا انہوں نے اس بزدلانہ حملے کے ذریعے اتنے بڑے جرم کا ارتکاب کیا۔
جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے مقدمے کی پیروی کے لیے قائم خصوصی قانونی اور بین الاقوامی کمیٹی کے سربراہ عباس علی کد خدائی نے شہید جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا حکم دینے کے متعلق ٹرمپ کے پیش کردہ عذر کے بارے میں کہا کہ اس دہشت گردانہ حملے کی انجام دہی کا جواز امریکیوں نے پیش کئے ہیں، ان میں سے کوئی بھی قابل قبول نہیں اور آج یہ بین الاقوامی فورموں میں ایک بین الاقوامی دستاویز کے طور پر درج کیا جاچکا ہے کہ امریکیوں نے اپنے اس دہشت گردانہ حملے کے ذریعے عالمی ضابطوں اور قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔