مرجعیت کی شان میں گستاخی کے خلاف فرانسیسی سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ
ایران کی اعلیٰ دینی مرجعیت اور دیگر مذہبی مقدسات کی شان میں فرانس کے بدنام زمانہ جریدے چارلی ہیبڈو کی گستاخی کے بعد تہران کے انقلابی عوام اور ایران کے دینی مدارس کے طلبا و علما نے تہران میں فرانس کے سفارت خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
سحر نیوز/ ایران: ہمارے نمائندے نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایران کی اعلیٰ دینی مرجعیت اور دیگر مذہبی مقدسات کے سلسلے میں فرانس کے بدنام زمانہ جریدے چارلی ہیبڈو کے گستاخانہ اقدام کے بعد تہران کے انقلابی عوام اور ایران کے دینی مدارس کے طلبا و علما نے تہران میں فرانس کے سفارت خانے کے سامنے یہ احتجاجی مظاہرہ ایسی حالت میں کیا کہ مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل مردہ باد کے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔
مظاہرین نے فرانس کے صیہونی جریدے چارلی ہیبڈو کی جانب سے مرجعیت کی شان میں گستاخی کئے جانے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ فرانس کی حکومت کی جانب سے اگر اس جریدے کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی تو اس گستاخی کا ذمہ دار فرانس کی حکومت کو سمجھا جائے گا ۔
احتجاج میں سماج کے دیگر سبھی طبقوں کے ساتھ ساتھ علما و طلبا کی بھی بڑی تعداد بھی شریک ہوئی ۔ تہران میں یہ احتجاج فرانسیسی سفارتخانے کے سامنے ہوا جہاں فرانس کے پرچم کو بھی نذر آتش کیا گیا۔
تہران میں فرانسیسی سفارت خانے کے سامنے ہونے والے احتجاجی اجتماع میں شامل ایک عالم دین نے کہا کہ فرانس کے بدنام زمانہ جریدے چارلی ہیبڈو مسلمانوں کے مقدسات کی اب تک بارہا اہانت و توہین کر چکا ہے اور اس جریدے نے مرجعیت کی شان میں بھی گستاخی کی ہے۔ اور یہ احتجاجی اجتماع مراجع تقلید کے حکم پر کیا گیا ہے۔
اس احتجاجی اجتماع میں انقلابی خواتین کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی جنھوں نے اپنے ہاتھوں میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای اور ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر شہید جنرل قاسم سلیمانی کی تصاویر لے رکھی تھیں اور وہ نعرے لگا رہی تھیں کہ دنیا جان لے اگر رہبر انقلاب اسلامی جہاد کی اجازت دیدیں تو سامراج کی پوری دنیا مل کر بھی ہمارا مقابلہ نہیں کر سکے گی۔
احتجاجی مظاہرین نے صیہونی جریدے کے اس گستاخانہ اقدام پر اپنے شدید غم و غصے اور نفرت و بیزاری کا اظہار کیا۔
علما اور دینی طلبا کی جانب سے اس موقع پر ایک بیان بھی جاری کیا گیا جسے تہران کے دینی مدارس یا حوزہ علمیہ کے سربراہ محمد ہادی رحیمی صادق نے پڑھ کر سنایا۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ فرانس کی حکومت کے لئے بہتر یہ ہوگا کہ وہ آزادی بیان کے بے بنیاد اور جھوٹے بہانے سے منافقین کے اقدامات کی بے شرمانہ حمایت کی پردہ پوشی کرنے کے بجائے اپنے غیر منطقی اقدامات سے دستبردار ہو جائے۔