Jan ۲۲, ۲۰۲۳ ۱۳:۵۷ Asia/Tehran
  • یورپی پارلیمنٹ کی قرارداد ایران کے خلاف ہائی برڈ جنگ کا حصہ ہے : صدر رئیسی

ایران کے صدر نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے خلاف یورپی پارلیمنٹ کی قرارداد کو ایرانی قوم کے خلاف ہائی برڈ جنگ کا ایک اور حصہ قرار دیا۔

سحر نیوز/ ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے خلاف یورپی پارلیمنٹ کی قرار داد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے دہشت گردوں کا مقابلہ کیا ہے اور خطے کو ان کے شر سے محفوظ بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ 
اتوار کو پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر سید ابراہیم ر‏ئیسی کا کہنا تھا کہ دنیا کی کسی بھی فوج نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی طرح دہشت گردوں کا مقابلہ اور خطے کو ان کے شر سے محفوظ بنانے کی کوشش نہیں کی۔ 
صدر مملکت نے مزید کہا کہ خطے کے ممالک کی افواج اور پورے خطے کے اعلیٰ حکام دونوں اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے دہشت گردی سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ اگر جنرل قاسم سلیمانی اور پاسداران انقلاب کی کوششیں نہ ہوتیں تو آج ایران اور مغربی ایشیا کی صورتحال بالکل مختلف ہوتی۔
صدر سید ابراہیم رئیسی نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے اقدامات کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ فوج کے اس طاقتور بازو کو بدنام کرنے والے کو منہ کی کھانا پڑے گی اور ان کے تخمینے اور اندازے دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔ 
واضح رہے کہ ایران مخالف اقدامات اور مداخلت پسندانہ بیانات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے یورپی پارلیمنٹ نے جمعرات کو ایک قرارداد پاس کرکے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا نام نام نہاد دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کیا جائے ۔ اگرچہ پورپی پارلیمنٹ کی قرارداد لازم الاجرا نہیں ہے اور یورپی کونسل کے لیے محض ایک تجویز شمار ہوتی ہے۔ 
ٹرانس ایٹلانٹک اتحاد کے دعویدار امریکی صدر جو بائیڈن کے دور حکومت میں مغربی دنیا ایٹمی معاہدے کے حوالے سے ایک پیج پر آگئی ہے اور خاص طور سے ایران میں ہونے والے حالیہ ہنگاموں کے بعد یہ سمجھ رہی ہے کہ ایران کے اسلامی نظام اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی سمیت اس کے اہم اداروں کو کمزور کرنے والے اقدامات میں شدت کا راستہ ہموار ہوگیا ہے۔ 
سپاہ پاسداران انقلاب، اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کا ایک حصہ ہے جس کی مغربی ایشیا، بالخصوص شام اور عراق میں مغرب کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ اور خطے کی سلامتی و استحکام کے لیے جدوجہد کی طویل اور موثر تاریخ ہے۔ لہذا یورپی یونین کی جانب سے اسے دہشت گرد قرار دینے کا ممکنہ اقدام بین الاقوامی قوانین اورضابطوں کے خلاف ہی نہیں بلکہ علاقائی امن و سلامتی کو کمزور کرنے کا سبب بنے گا۔ ایران میں حالیہ ہنگاموں کی حمایت کرکے تہران پر دباؤ ڈالنے کی یورپی کوشش بھی بری طرح ناکام رہی ہے۔
البتہ تہران نے یورپ کو سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی جیسے ایران کی مسلح افواج کے شعبے کے خلاف کسی بھی قسم کے منفی اقدام کی بابت سخت خبردار کیا ہے۔ 

ٹیگس