قیدیوں کی بڑی تعداد کے لئے معافی کا اعلان اسلامی رافت کا عملی نمونہ ہے: وزیر خارجہ
وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیرعبداللہیان نے ایک غیرملکی ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کچھ عرصے قبل کے بلووں میں ملوث افراد کو معاف کرنے کے موضوع پر روشنی ڈالی اور مغرب کے دوہرے معیاروں پر کڑی نکتہ چینی کی۔
سحرنیوز/ایران: ایران کے وزیر خارجہ نے امریکہ کے قومی ریڈیو این پی آر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے عدلیہ کی جانب سے بلووں میں ملوث افراد کی بڑی تعداد کو عام معافی دینے کی درخواست پر رضامندی ظاہر کرکے ثابت کر دیا کہ اسلام کے رافت و رحمت کے پہلو پر آپ کی خاص توجہ ہے۔
وزیرخارجہ ڈاکٹر حسین امیرعبداللہیان نے امریکی صحافی کے ایک سوال کے جواب میں واضح کیا کہ بلووں کے دوران، کسی بھی یونیورسٹی کے طالب علم کو اعلی تعلیمی مراکز میں گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ گرفتار ہونے والے افراد وہ لوگ تھے جنہوں نے مختلف شہروں میں شورش کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی تھی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی صحافی ان ہنگامہ آرائیوں کے دوران گرفتار نہیں کیا گیا۔
انہوں نے مغربی میڈیا کے دوہرے رویے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ذرائع ابلاغ نے مہسا امینی کے معاملے میں بڑھ چڑھ کر پروپیگینڈہ کیا لیکن جب الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹر شیرین ابوعاقلہ کا صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں سرعام قتل کیا گیا تو ان ذرائع ابلاغ نے مکمل خاموشی اختیار کرلی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکہ سمیت مغربی ذرائع ابلاغ کا یہ رویہ قابل مذمت ہے۔