ایشیا میں تجارتی تعلقات کا فروغ ایران کی خارجہ پالیسی میں سرفہرست ہے، صدر ایران
صدر ایران نے اپنے دورہ چین کو انتہائی کامیاب اور سود مند قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ مستقبل قریب میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور سفارتی تعاون میں غیر معمولی اضافہ ہوگا۔
سحر نیوز/ ایران: وطن واپس پہنچنے کے فورا بعد تہران کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے صدر سید ابراہیم رئیسی نے اپنے دورہ چین کے نتائج پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
صدر کا کہنا تھا کہ ایران کی خارجہ پالیسی پڑوسیوں کے ساتھ اعتماد میں اضافے اور ایشیا میں اقتصادی تعاون پر استوار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے حالیہ دورہ چین کا اہم مقصد یہ تھا کہ اقتصادی اور تجارتی میدان میں طے پانے والے سمجھوتوں کو عملی شکل دی جاسکے۔
صدر ایران نے اپنے دورہ چین کے موقع پردونوں ملکوں کے دوران درمیان طے سے پانے والے بیس سمجھوتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے عالمی اداروں اور علاقائی و بین الاقوامی تنظیموں میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کاجائزہ لیا۔
انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم میں چین کا کردار سب سے اہم ہے اور ایران بھی اس تنظیم میں شامل ہے جبکہ ایران برکس میں بھی شامل ہونا چاہتا ہے جس کا چین کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا ہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے مزید کہا کہ ایران علاقائی اور عالمی سلامتی میں موثر کردار کا حامل ہے جبکہ چین ایک ابھرتی ہوئی اقتصادی طاقت بھی ہے لہذا بیجنگ کے ساتھ تعلقات کا فروغ تہران کے لیے انتہائی سود مند ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللھیان نے کہا ہے کہ صدر کے حالیہ دورہ چین کے موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے پچیس سالہ منصوبے میں حائل رکاوٹیں دور ہوگئیں اور اس حوالے سے لازمی سمجھوتوں پر دستخط کردیئےگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صدر ایران اور چین کے صدر شی جن پنگ کے درمیان بالمشافہ ملاقات میں تہران اور بیجنگ کے درمیان دو طرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کے مختلف معاملات کا بغور جائزہ لیا گیا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کی اقتصادی ٹیم نے دو طرفہ معاہدوں اور سمجھوتوں کو عملی جامہ پہنانے کی غرض سے متعلقہ چینی حکام کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
درایں اثنا ایران کے وزیر خزانہ سید احسان خاندوزی نے صدر سید ابراہیم رئیسی کے دورہ چین کو انتہائی کامیاب قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ دونوں ملکوں کے سربراہوں کے درمیان پائی جانے والی ہم آہنگی کے اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ آنے والے برسوں میں ایران اور چین کے درمیان اقتصادی لین دین، سرمایہ کاری اور باہمی تجارت میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوگا۔
قابل ذکر ہے کہ صدر ایران سید ابراہیم رئیسی جو اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کی دعوت پر پیر کے روز بیجنگ گئے تھے، سہ روزہ سرکاری دور مکمل کرکے، جمعرات کی صبح تہران واپس پہنچ گئے۔