Mar ۰۸, ۲۰۲۳ ۱۴:۵۷ Asia/Tehran
  • حقوق نسواں کے بارے میں مغرب کا رویہ منافقانہ اور سیاسی ہے، ایرانی مندوب

اقوام میں ایران کی سفیر اور ڈپٹی چیف ڈیلیگیٹ زہرا ارشادی نے خواتین اور انسانی حقوق کے بارے میں امریکہ اور مغربی ملکوں کے رویئے کو منافقانہ اور سیاسی محرکات کا حامل قرار دیا ہے۔

سحر نیوز/ ایران: اقوام میں ایران کی سفیر اور ڈپٹی چیف ڈیلیگیٹ زہرا ارشادی نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عورتوں اور لڑکیوں کو بااختیار بنانا حکومت ایران کی ترجیحات میں شامل ہے۔
زہرا ارشادی نے واضح الفاظ میں کہا کہ ہم اس اجلاس میں بعض رکن ملکوں کی جانب سے ایران کے خلاف کیے جانے والے بے بنیاد دعوؤں اور غیر ضروری حوالوں کو مسترد اور ان کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ایرانی خواتین سائنس، تعلیم اور سیاست سمیت مختلف میدانوں میں کام کر رہی ہیں اور ایرانی سماج میں فیصلہ کن کردار کی مالک ہیں۔
برطانیہ سمیت امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں کے مندوبین نے عورتوں کے بارے میں سلامتی کونسل کے اجلاس سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ماحول میں زہر گھولنے کی کوشش کی ہے۔
یہ ممالک حالیہ بدامنی کے بعد سے ایرانی خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے دفاع اور حمایت کے نام پر ایسے فرسودہ دعوؤں کو بار بار دوہرا کر ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے رہے ہیں۔
اقوام متحدہ میں ایران کی سفیر زہرا ارشادی نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے دوہرے معیاروں اور سیاسی منافقت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ممالک بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق جیسے معاملات کو اپنے سیاسی مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کرتے آئے ہیں اور اب بھی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات انتہائی تشویشناک ہے کہ چند مخصوص حکومتیں اسرائیل کی نسل پرست حکومت کی پالیسیوں کو انتہائی بے شرمی کے ساتھ دفاع کا جائز حق قرار دیتی ہیں لیکن فلسطینی خواتین کے رنج و الم اور ان پر ڈھائے جانے والے مظالم کو نظر انداز کر دیتی ہیں۔
اقوام متحدہ میں ایران کی سفیر نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں غاصب صیہونی حکومت کے نمائندے کو بلائے جانے پر کڑی نکتہ کی اور مقبوضہ فلسطین میں عورتوں کے حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں کے واقعات کا تفیصل سے ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کے نمائندے کو غزہ اور دیگر فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی رجیم کے مجرمانہ اقدامات کی بھینٹ چڑھنے والی فلسطینی خواتین اور بچیوں کے اعداد و شمار پر بھی ایک نظر ڈالنی چاہیے۔
عورتوں کے بارے میں سلامتی کونسل کے اجلاس میں شریک دیگر ملکوں کے مندوبیں کا بھی کہنا تھا کہ عورتیں جنگوں کی بھینٹ چڑھنے والوں میں بدستور سرفہرست ہیں مگر سفارتی بات چیت میں اس معاملے کو ہمیشہ ثانوی حثیت دی جاتی ہے۔
مندوبین کا کہنا تھا کہ سن دوہزار میں جاری ہونے والی قرارداد کے باوجود، جس میں مسلحانہ جھڑپوں میں خواتین کے تحفظ اور امن کے عمل میں ان کے کردار کی حمایت کی گئی تھی، آج بھی جنگوں میں سب سے پہلے نقصان اٹھانے والوں میں خواتین ہی سرفہرست ہیں۔
خواتین،امن اور سلامتی کے عنوان سے منقعدہ سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، اقوام متحدہ کی ایگزیٹو ڈائریکٹر فار ویمن افیر سیما سامی باہاوس نے کہا کہ پچھلے بیس سال میں پہلا موقع ہے جب عورتوں اور مردوں کے درمیان مساوات کے حصول کی تاریخی علامات ہمیں دکھائی دے رہی ہیں۔

ٹیگس