امریکہ کی یکطرفہ پالیسیاں عالمی استحکام کے لئے سنجیدہ خطرہ: ایران
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل نمائندے نے امریکا کے خود سرانہ اقدامات کو کثیر جہتی رجحان کے لئے خطرہ قرار دیا ہے۔
سحر نیوز/ ایران: اقوام متحدہ میں ایران کے مستقبل مندوب، امیر سعید ایروانی نے اقوام متحدہ کے منشور اور اصول کے ذیل میں کثیرالجہتی رجحان کے موضوع پر ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کیا ۔ انہوں نے اس موقع پر امریکہ کے بین الاقوامی رویے پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئےایٹمی معاہدے سے واشنگٹن کے یکطرفہ طور پر نکل جانے، ایران کے خلاف غیرقانونی پابندیوں کی بحالی، دوسرے ممالک کو ان غیرقانونی اقدامات پر مجبور کرنے اور عالمی فوجداری عدالت کے فیصلے کی خلاف ورزی کو امریکہ کے خودسرانہ اقدامات کا واضح نمونہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ دوسرے ممالک کے خلاف یکطرفہ قہری اقدامات میں ملوث ہے اور اپنے اندرونی قوانین کو دیگر ممالک میں بھی نافذ کرنا چاہتا ہے جو کہ عالمی قوانین، اقوام متحدہ کے منشور اور انسانی حقوق کے منافی ہے اور اس کے نتیجے میں بین الاقوامی نظم و ضبط درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ امریکہ کثیرالجہتی کے رجحان اور بین الاقوامی قوانین کے لئے ایک سنجیدہ خطرہ بنا ہوا ہے۔ امیرسعید ایروانی نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے نظام کا غلط استعمال، اپنے من پسند قوانین کو نافذ کرنا اور یکطرفہ پالیسیوں پر زور دینے سے بین الاقوامی امن و استحکام اور تعاون کا ماحول بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔
انہوں نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں موجود شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی فوجداری عدالت دی ہیگ نے گذشتہ تیس مارچ کو ایران کے اثاثوں کے بارے میں فیصلہ سنا کر، امریکی عدالتوں کے ایران مخالف اقدامات کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہیگ عدالت نے ایرانی عوام کے اثاثوں کے منجمد کئے جانے کو غیرقانونی اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور انیس سو پچپن کے دوستی کے معاہدے کے منافی قرار دیا تھا۔
امیرسعید ایروانی نے زور دیکر کہا کہ عالمی فوجداری عدالت نے اس کیس میں اپنا قطعی اور آخری فیصلہ سنا دیا ہے جس پر امریکہ کو ہر حال میں عمل کرنا ہوگا۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ مارچ کو ہیگ عدالت نے واشنگٹن کو ایرانی عوام کے اثاثوں کو ہڑپنے کے عدالتی کیس میں مجرم ٹہراتے ہوئے ایران کے اثاثوں کی واپسی، تہران کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ اور ہرجانہ ادا کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ سن دو ہزار بارہ میں امریکہ نے ایرانی بینکوں اور متعدد اداروں اور سرکاری مراکز کے اثاثوں کو منجمد کردیا تھا جسے عالمی فوجداری عدالت نے غیرقانونی قرار دیتے ہوئے واشنگٹن کی جانب سے پیش کردہ اس سلسلے کے دلائل اور بہانوں کو مسترد کردیا تھا۔