May ۰۹, ۲۰۲۳ ۱۲:۴۳ Asia/Tehran
  • امریکہ نے ایٹمی معاہدے سے نکل کر بین الاقوامی سطح پر قانون کی حکمرانی پر مہلک وار کیا: باقری کنی

ایران کے نائب وزیر خارجہ باقری کنی نے کہا ہے کہ امریکہ نے پانچ سال قبل ایٹمی معاہدے سے نکل کر بین الاقوامی سطح پر قانون کی حکمرانی پر مہلک وار کیا۔

سحر نیوز/ ایران: ارنا کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کارعلی باقری کنی نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے کو پانچ سال کا عرصہ گزر جانے پر ایک ٹوئیٹ میں لکھا ہے کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب ایران ایٹمی شعبے میں پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، ایٹمی معاہدے پر مکمل عمل درآمد کی بحالی کہ جس کا بنیادی عنصر پابندیوں کا موثر اور مستقل خاتمہ ہے، اس وقت ممکن ہو گی کہ جب اس کی خلاف ورزی کرنے والا فریق مذاکرات کو حتمی شکل دینے کے لیے قابل اعتماد سیاسی عزم و ارادہ ظاہر کرے اور کوئی بھی موقع مستقل نہیں ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 8 مئی 2018 کو واشنگٹن کے وعدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یکطرفہ طور پر ایٹمی معاہدے سے نکلنے کا اعلان کیا تھا اور ایران کے خلاف دوبارہ غیرقانونی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران نے ایک ذمہ دار ملک ہونے کی حیثیت سے بارہا اعلان کیا ہے کہ چونکہ امریکہ نے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی تو اسے پابندیوں کو ختم کر کے ایٹمی معاہدے میں واپس آنا چاہیے اور ضروری ہے کہ امریکہ کے وعددوں پر عمل درآمد کی سچائی کو جانچا جائے۔

درایں اثنا اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف غیرقانونی اور ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کے لیے ایران کی مذاکراتی ٹیم کی کوششوں سے مذاکرات کے کئی دور منعقد ہوئے لیکن امریکہ کی جوبائیڈن حکومت کی جانب سے گذشتہ امریکی حکومت کے غیرقانونی اقدامات کا ازالہ کرنے کے سلسلے میں لیت و لعل سے کام لینے اور ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی جاری رہنے سے امریکہ کی ایٹمی معاہدے میں واپسی کے سلسلے میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں اور مذاکرات کا عمل طویل ہو گیا ہے۔

دوسری جانب ایران کے وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل نے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے جس میں یورپ کے ساتھ تعلقات، ایٹمی مذاکراتی عمل، ایران اوریورپ کے مذاکرات اور یوکرین کی تازہ ترین صورت حال کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات چیت میں باہمی احترام کی بنیاد پر گفتگو کو ایران اور یورپ کے تعلقات میں فروغ اور رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا اور یورپ کے ساتھ ایران کی حالیہ گفتگو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا خیال یہ ہے کہ مقابل فریق مثبت قدم اٹھانے کے راستے پر گامزن ہیں ۔ انھوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ تعمیری اقدامات کا خیرمقدم کرتا ہے۔

انھوں نے اہواز واقعہ میں ملوث دہشت گرد کو پھانسی دینے کے بارے میں کہا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بعض یورپی حکام دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں پختہ عزم کا مظاہرہ کرنے کے بجائے مداخلت پسندانہ موقف اختیار کر کے دہشت گردی کے پھیلاؤ میں مدد دے رہے ہیں۔

دونوں رہنماؤں کی اس بات چیت میں یوکرین کی تازہ ترین صورت حال کا بھی جائزہ لیا گیا۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل نے بھی اس موقع پر کہا کہ ایٹمی معاہدہ یورپی یونین کے لیے اہم ہے اور ہم تمام فریقوں کی اس میں واپسی کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔

انھوں نے ایران اور ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے درمیان حالیہ تعاون کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے مفید اور مثبت قرار دیا۔

ٹیگس