خودمختار ملکوں کے ساتھ تعلقات ایران کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل: صدر ایران
ایران کے صدر جمعرات کی صبح کیوبا کے دارالحکومت ہوانا پہنچ گئے جہاں ایئرپورٹ پر ان کا استقبال کیا گیا۔
سحر نیوز/ ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے ونزویلا کا دورہ مکمل کرنے کے بعد کل نکاراگوا کا دورہ کیا تھا جہاں انھوں نے صدر ڈینیئل اورٹگا اور پارلیمنٹ کے اسپیکر اور ارکان سے ملاقات کی تھی اس کے علاوہ انھوں نے ماناگوا یونیورسٹی کے طلبہ سے بھی خطاب کیا تھا۔ ایران اور نکاراگوا کے اعلی رتبہ حکام نے دونوں ملکوں کے صدور کی موجودگی میں تعاون کے تین سمجھوتوں پر دستخط کیے۔
صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی نے نکاراگوا کے دورے کے اختتام پر صدر اورٹگا کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خودمختار ملکوں کے ساتھ تعلقات ہمیشہ اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پوری دنیا میں قوموں کے ارادے اورخواہشات کا احترام کیا جائے اور تسلط پسند طاقتیں قوموں کی رائے کے سامنے من مانی کا مظاہرہ نہ کریں اور عوام کی رائے اورارادے پرعمل کرنے کی اجازت دیں تو دنیا کے حالات مختلف ہو جائیں گے۔
صدر مملکت نے مزید کہا کہ قوموں کی مزاحمت، انصاف پسندی اور حریت پسندی، تسلط پسندوں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ چیز ہے کہ جو آج لاطینی امریکہ کے بہت سے ملکوں میں تسلط کے نطام، امریکہ اور اس کے حامیوں کی توسیع پسندی کے خلاف انجام پائی ہے۔
سید ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ عالمی نظام، مزاحمتی تحریک اور خودمختار ملکوں کے حق میں ضرور تبدیل ہو گا اور لاطینی امریکہ کے ملکوں اور دیگر خودمختار ملکوں کے درمیان مختلف علاقوں میں تعاون، ایک ایسا اتحاد وجود میں لا سکتا ہے کہ جو پابندیوں کو بھی ناکام بنا سکتا ہے اور خودمختار ملکوں کی گنجائش اور توانائیوں میں بھی اضافہ کر سکتا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ ایران نے تمام تر پابندیوں اور دھمکیوں کے باوجود سائنس و ٹیکنالوجی، ٹیکنیکل اور انجینئرنگ، صحت و علاج اور ادویات کے شعبوں میں قابل ذکرترقی و پیشرفت کی ہے۔ انھوں نے ایران اور نکاراگوا کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون میں فروغ کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا۔
اسلامی انقلاب کی کامیابی سے لے کر اب تک ایران نے نکاراگوا، کیوبا، ونزویلا اور بولیویا جیسے لاطینی امریکہ کے بعض ملکوں کے ساتھ کہ جو امریکہ کی سرکردگی میں عالمی استکبار اور امپیریلزم کے خلاف جنگ کا طویل ماضی رکھتے ہیں، اچھے تعلقات قائم کیے ہیں۔
واضح رہے کہ صدر مملکت لاطینی امریکہ کے تین ملکوں کے دورے کے پہلے مرحلے میں پیر کےروز ونزویلا پہنچے تھے جس کے بعد انھوں نے نکاراگوا کا دورہ کیا تھا۔ اس پانچ روزہ دورے کے تیسرے اور آخری مرحلے میں وہ آج صبح ہوانا پہنچے۔ حالیہ برسوں کے دوران لاطینی امریکہ کے ملکوں کے ساتھ ایران کے تعلقات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور مختلف شعبوں میں ان ملکوں کے ساتھ تعاون تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔