ایران کی اقوام متحدہ کی رپورٹ پر تنقید
جنیوا میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے علی بحرینی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کہ جس کے مطابق انسانی حقوق کونسل کے ترپن ویں اجلاس میں ایران میں انسانی حقوق کی صورت حال کے بارے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ پیش کی گئی ہے، اس کے بانیوں کے غیرمنصفانہ سیاسی اہداف و مقاصد کے تحت منظور کی گئی ہے۔
سحرنیوز/ایران: ایران پریس کی رپورٹ کے مطابق جنیوا میں ایران کے سفیر کا کہنا تھا کہ ایسی قرارداد کا مقصد انسانی حقوق کو بہتر بنانا نہیں ہے اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے اس قسم کی رپورٹیں پیش کرنا غیرمنطقی، غیرضروری اور غیرپیشہ ورانہ ہے اور اس پر بھاری رقم خرچ ہوتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایک آزاد اور غیرجانبدار رپورٹ میں ٹھوس ثبوتوں اور شواہد کے ساتھ حقائق کو پیش کرنا چاہیے۔
علی بحرینی نے اس رپورٹ میں کیے گئے دعوے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کا دعوی کرنا واضح طور پر بیان کرتا ہے کہ یہ رپورٹ یکطرفہ، جانبدارانہ اور غیرمتوازن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ دعوی کرنا کہ پابندیاں ایرانی عوام پر لاگو نہیں ہوتی ہیں اور ان میں صرف ایران کے بعض شعبوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، بالکل غلط ہے اور یہ دعوی ایرانی عوام کے خلاف غیرانسانی پابندیوں سے پیدا ہونے والی موجودہ صورت حال کی سختی اور شدت کو بیان نہیں کرتا ہے۔
جنیوا میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے علی بحرینی کا مزید کہنا تھا کہ یہ دعوی اقوام متحدہ کی رپورٹوں اور دستاویزات کے علاوہ پابندیاں مسلط کرنے والے ملکوں کے اعتراف سے بھی تضاد رکھتا ہے۔