امریکی و صیہونی سازش کے مقابلے میں ڈٹ جانا تمام اقوام اور حکومتوں کی ذمہ داری ہے: رہبر انقلاب اسلامی
رہبر انقلاب اسلامی نے حج کی مناسبت سے ہر سال کی مانند اس سال بھی حجاج کے نام اہم پیغام ارسال کیا ہے۔
سحر نیوز/ ایران: رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حج کی مناسبت سے اپنے اس اہم پیغام میں فرمایا کہ حج، آج اور آئندہ کل کے انسان کے اخلاقی زوال کی موجب سامراج اور صہیونیت کی تمام سازشوں کو ناکام اور بے اثر بنا سکتا ہے۔ اس عالمی تاثیر کی ضروری شرط یہ ہے کہ مسلمان قدم اول کے طور پر، حج کے حیات بخش خطاب کو پہلے خود صحیح طریقے سے سنیں اور اسے عملی جامہ پہنانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کریں۔
آپ نے فرمایا کہ اس خطاب کے دو بنیادی ستون، اتحاد و معنویت ہیں ۔ وحدت و روحانیت، عالم اسلام کی مادی و معنوی پیشرفت کی ضامن ہے اور یہ پوری دنیا پر ضوفشانی کر سکتی ہے۔ اتحاد کا مطلب، فکری اورعملی رابطہ ہے، یہ دلوں، افکار اور مواقف کے قریب ہونے سے عبارت ہے۔
معنویت کے بارے میں آپ نے اپنے پیغام حج میں فرمایا کہ معنویت، دینی اخلاق کے ارتقاء کے معنی میں ہے۔ دین کی نفی کے ساتھ اخلاق کی فسوں کاری کا انجام، جس کی عرصے تک مغرب کے فکری ذرائع کی جانب سے ترویج کی جاتی رہی ہے، مغرب میں اخلاقیات کا تیز رفتار زوال ہے جس کا دنیا میں سبھی مشاہدہ کر رہے ہیں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حجاج کرام کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ حج کا فریضہ انجام دینے والے بھائیو اور بہنوں! حج کے موقع کو اس بے نظیر فریضے کے رموز کے بارے میں گہرائی سے غور و فکر کرنے کیلئے استعمال کیجئے اور اپنی پوری عمر کیلئے توشہ تیار کرلیجیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نےمسلمانوں خاص طور پر حجاج کرام کی ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اتحاد اور معنویت کو ماضی سے کہیں زیادہ اس وقت سامراج اور صہیونیت کی دشمنی اور خلاف ورزیوں کا سامنا ہے اور سامراجی تسلط کی دوسری طاقتیں، مسلمانوں کے اتحاد اور مسلم اقوام، ممالک اور حکومتوں کے آپسی افہام و تفہیم اور ان اقوام کی نوجوان نسل کے جذبہ دینداری کی سخت مطخالف ہیں اور ہر ممکن طریقے سے ان چیزوں پر حملے کر رہی ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اس خباثت آمیزامریکی و صیہونی سازش کے مقابلے میں ڈٹ جانا ہم سب کی اور تمام اقوام اور حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔
آپ نے آخر میں تمام حجاج کرام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ خداوند علیم و قدیر سے مدد طلب کیجئے، اپنے اندر مشرکین سے برائت کے جذبے کو مضبوط بنائیے اور خود کو اپنی زندگی کے ماحول میں اسے پھیلانے اور مزید گہرائی عطا کرنے کا ذمہ دار سمجھیے۔