یوگینڈا، صدر ایران کا دوسرا پڑاؤ، ویزے سے استثنیٰ سمیت متعدد اہم معاہدوں پر دستخط
ایران کے صدر نے یوگنڈا کے دارالحکومت کمپالا میں یوگنڈا کے اپنے ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران افریقی ممالک کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے۔
سحر نیوز/ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے یوگینڈا میں اپنے ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد افریقی ممالک خاص طور سے یوگینڈا کے ساتھ تعلقات فروغ پائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افریقی ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا اور مختلف شعبوں میں روابط کو مزید مستحکم بنانا انکی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ مغربی ممالک چاہتے ہیں کہ دوسرے ممالک سے تیل اور دیگر خام مال لے جاکر اسے افزودہ کریں اور مہنگے داموں فروخت کریں، مگر ایران کی پوری کوشش ہے کہ خام مواد کی فروخت کا راستہ روکا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اور یوگینڈا سامراج مخالف فکر و نظریئے پر اتفاق رائے رکھتے ہیں۔
صدر رئیسی نے مزید کہا کہ مغربی ممالک انسانی حقوق کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں، ایران دنیا میں انسانی حقوق کا علمبردار ہے جبکہ مغربی ممالک میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں۔
اس موقع پر یوگینڈا کے صدر یوویری موسیوینی نے کہا کہ ایران وسیع تجربے کا حامل ملک ہے جو یوگینڈا کے پاس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب یوگینڈا میں تیل کے ذخائر دریافت ہوئے تو ہمارے ماہرین نے مشورہ دیا کہ ملکی ریفائنری نہیں لگانا چاہئے کیونکہ اس کا کوئی فایدہ نہیں ہے تو میں نے کہا کہ ایران جیسے ممالک کے پاس ریفائنری کیوں ہے؟ جب ایران کے دورے پر گیا تو یقین ہوا کہ ہماری اپنی ریفائنری ہونی چاہئے۔
اسلامی جمہوریہ ایران اور یوگینڈا کے اعلیٰ حکام نے دونوں ملکوں کے صدور کی موجودگی میں تعاون کی 4 دستاویزات پر دستخط کئے۔
ایران اور یوگینڈا کے درمیان ویزے سے استثنیٰ، زرعی تعاون، مشترکہ مستقل کمیشن کا قیام اور مشترکہ بیانئے کی چار مفاہمتی دستاویزات پر دونوں ممالک کے صدور کی موجودگی میں دستخط کئے گئے۔
صدر رئیسی افریقی ممالک کے دورے کے پہلے مرحلے پر کینیا پہنچے جہاں انہوں نے اس ملک کے صدر ویلئیم روٹو اور دیگر اعلی حکام سے مذاکرات کئے اور دونوں ملکوں کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب ہوئی۔
گذشتہ گیارہ سالوں کے دوران کسی ایرانی صدر کا یہ پہلا افریقی ممالک کا دورہ ہے جو موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی اور اقتصادی طور پر عالمی ممالک کے ساتھ تعلقات بڑھانے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ اس دورے کا ایک مقصد افریقی ممالک کے لئے ایرانی برآمدات کے موجودہ حجم کو بڑھا کر 600 ارب ڈالر تک لے جانا ہے۔