مقدس دفاع کا واقعہ انقلاب کی تاریخ کا اہم باب ہے: رہبر انقلاب اسلامی
رہبر انقلاب اسلامی نے شہداء کے اہل خانہ، فنکاروں، مصنفین، امدادی کارکنوں، سابق فوجیوں اور دفاع مقدس کے سرگرم کارکنوں سے ملاقات میں اس واقعہ کو انقلاب کی تاریخ کا ایک شاندار اور اہم باب قرار دیا۔
سحر نیوز/ ایران :رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس ملاقات میں فرمایا کہ دشمن عوام کی قربانیوں کی بدولت رونما ہونے والے منفرد، عظیم اور اہم انقلاب کی سرکوبی اور ایران کی ارضی سالمیت کو تباہ و برباد کرنا چاہتا ہے۔آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ اس انقلاب میں اتنی قدرت و صلاحیت تھی کہ اس ملک پر حکومت کرنے والے مغرب سے وابستہ اور کرپٹ نظام کو ہٹا کر اس ملک میں ایک نئی حکومت قائم کرے، اسی لئے دشمن اس انقلاب کو نابود کرنے کے درپے ہے-رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دفاع مقدس ایران کی تاریخ کا ایک شاندار اور اہم باب ہے اور ہمیں اس لمحے اور اس کے صیح اداراک اور اسے آنے والی نسلوں کے ذہنوں میں متعارف کرانے کی ضرورت ہے-آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ اگر ہماری آنے والی نسلیں دفاع مقدس کے اہم اور بامعنی پہلوؤں کو جان لیں اور یہ بھی جان لیں کہ ایرانی قوم نےکس طرح سے اس چوٹی کو سر کیا ہے اور وہاں وہ طاقت اور افتخار کے ساتھ کھڑی ہے تو اس شناخت میں عظیم درس ہیں کہ جس کی روشنی میں عظیم کام انجام دیئے جا سکتے ہيں-رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ مقدس دفاع نے ہماری سرحدوں کو وسعت عطا کی ہے فرمایا کہ اس کا مقصد جغرافیائی سرحدیں نہیں ہیں بلکہ اس نے مزاحمت کی سرحدوں سمیت ہماری معنوی اور اخلاقی سرحدوں کو وسعت دی ہے اور آج مزاحمت کا عنصر خطے میں جڑ پکڑ چکا ہے۔آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ مقدس دفاع نے مزاحمت کے عنوان کو دنیا میں متعارف کرایا، اور اس کو استحکام بخشا ہے فرمایا کہ ایران کا خطے کے ممالک میں کوئی فوجی اڈہ نہیں ہے، البتہ معنوی طور پر وہ ضرور موجود ہے اور اسی معنوی و اخلاقی موجودگی نے امریکہ اور کچھ ملکوں کو وحشت زدہ کردیا ہے-رہبر انقلاب اسلامی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دشمن کا مسئلہ اب بھی اسلامی جمہوریہ ہے فرمایا کہ دفاع مقدس کے دوران دشمن کا اصل اور اہم ہدف علاقائی سالمیت نہیں تھا بلکہ دشمن ایرانی عوام کے لائے ہوئے اس منفرد انقلاب کی سرکوبی چاہتا تھا -آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ کبھی جنگ دو ملکوں کی سرحد کے کسی حصے پر قبضے کے لیے ہوتی ہے یا کسی قوم کی شناخت کو تباہ کرنے کے لیے۔ لیکن ایران کے ساتھ عراق کی بعثی حکومت کی مسلط کردہ جنگ کا مسئلہ صرف سرحدی مسئلہ نہیں تھا۔رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ دفاع مقدس کے دوران پوری دنیا ایران کے خلاف جنگ میں اتر گئی تھی فرمایا کہ اس وقت کی تمام بڑی طاقتیں بشمول امریکہ، یورپی ممالک اور مشرقی بلاک، ہر ایک نے اسلامی انقلاب کے خلاف جنگ میں شمولیت اختیار کی۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ ملت ایران کے کاموں کا اثر دور دراز کے ممالک پر بھی پڑا ہے فرمایا کہ ایرانی قوم کے کارنامے مشرقی ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے خطے میں آئيڈیل بن گئے ہیں۔