ایران کے عسکری نظریے میں جنگ کی کوئی جگہ نہیں ہے : صدر ابراہیم رئیسی
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ایران کے عسکری نظریے میں جنگ کی کوئی جگہ نہیں ہے تاہم دفاع کی غرض سے عسکری و فوجی آمادگی ہماری ایک اٹل اور ٹھوس پالیسی ہے۔
سحرنیوز/ایران: ایران پریس کی رپورٹ کے مطابق ایران میں آج سے ہفتہ دفاع مقدس کا آغاز ہوگیا ہے۔ بائیس ستمبر وہ تاریخ ہے جب عراق کے معدوم ڈکٹیٹر صدام نے سن انیس سو اسی میں عالمی سامراجی طاقتوں کی حمایت سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف باضابطہ جنگ کا آغاز کیا، یہ جنگ آٹھ سال تک جاری رہی۔
رپورٹ کے مطابق اسی مناسبت سے آج ملک بھر میں مسلح افواج نے پریڈ کرکے ایک بار پھر اپنی طاقت و توانائی کا مظاہرہ کیا ہے۔
دارالحکومت تہران میں بھی مسلح افواج نے بانی انقلاب اسلامی کے مزاراقدس کے سامنے بھرپور طریقے سے پریڈ کی جس میں ملکی دفاعی صنعت کے تیار کردہ جدید ترین ہتھیاروں کو بھی پیش کیا گیا۔
اس تقریب سے صدر ایران ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے خطاب کیا جس میں انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران کے عسکری نظریے میں جنگ کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ لیکن اپنے دفاع کے لئے عسکری و فوجی آمادگی کا حصول ملک کی ٹھوس اور اٹل پالیسی ہے۔
ڈاکٹرسید ابراہیم رئیسی نے مزید کہا کہ بیرونی طاقتوں کی مسلح افواج کی کسی خطے میں موجودگی مشکلات اور بحرانوں کے سر اٹھانے کا باعث بنتی ہے جبکہ اس کے برخلاف ایران کی مسلح افواج علاقے اور خلیج فارس میں امن و سلامتی کی ضامن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ در حقیقت معنویت اور جمہوریت جیسے دو عناصر سے تشکیل پانے والا نظام حکومت ہے۔
انھوں نے کہا کہ علاقائی اقوام کو یہ بتایا اور سکھایا جا سکتا ہے کہ وہ چیز جو کسی دشمن کو پسپائی پر مجبور کرتی ہے وہ اس کے مقابلے میں تسلیم ہونا، متزلزل ہونا یا پھر اپنے موقف سے پیچھے ہٹنا نہیں ہے بلکہ وہ صرف اور صرف استقامت و پامردی ہے۔
صدر ایران کا مزید کہنا تھا کہ مسلح افواج کی طاقت اور عوام کی پشت پناہی اس بات کا سبب بنی ہے کہ دشمن ملک کے خلاف فوجی یلغار اور جارحیت کی بات کرنا چھوڑ دے اور یہ الفاظ اب اس کی ڈکشنری سے مٹ چکے ہیں۔
صدر رئیسی نے ایران کو تنہا کرنے کی کوششوں پر مبنی دشمن کے منصوبے کو ناکام بناتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج اور عوام کی استقامت و پامردی سے حتیٰ ملک میں ناامیدی پھیلانے کی دشمن کی کوششیں بھی اپنا دم توڑ چکی ہیں۔
ہفتہ دفاع مقدس کے آغاز کی خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایران کا کہنا تھا کہ ایران کی مسلح افواج اعتماد کی بحالی اور اطمینان کے حصول کے لئے علاقائی ممالک کی افواج کے ساتھ تعاون پر ہمیشہ تیار تھیں اور ہیں۔
انھوں نے کہا کہ علاقے اور خلیج فارس کو بیگانہ طاقتوں کے وجود سے بے نیاز بنانے اور انکی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے ممالک کی افواج کے تعاون کا ہم پرجوش خیرمقدم کرتے ہیں۔
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی بحالی سے علاقائی ممالک کو تحفظ حاصل نہیں ہوگا۔انھوں نے کہا کہ علاقائی اقوام صیہونی حکومت سے منتفر ہیں اور اس حکومت سے تعلقات کی بحالی در حقیقت فلسطینی عوام اور مزاحمتی محاذ کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔
خیال رہے کہ ہفتہ دفاع مقدس کے آغاز کی اس خصوصی تقریب میں وزیر دفاع بریگیڈیر جنرل محمد رضا آشتیانی، مسلح افواج کے چیف آف دی جنرل اسٹاف میجر جنرل باقری، ایرانی فوج کے کمانڈر سید عبد الرحیم موسوی، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی فورس کے کمانڈر ان چیف جنرل حسین سلامی اور دیگر اعلیٰ فوجی عہدے دار موجود تھے۔