امریکہ صیہونی جرائم میں برابر کا شریک اور اس کے ہاتھ کہنیوں تک شہیدوں کے خون سے آلودہ ہیں: رہبر انقلاب اسلامی
رہبر انقلاب اسلامی نے غزہ کے عوام کے صبر و تحمل کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس سے نشاندھی ہوتی ہے کہ دشمن اس قوم کو شکست دینے میں ناکام ہوچکا ہے۔
سحر نیوز/ ایران: رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے صوبہ لرستان کی یادگار شہدا کمیٹی کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ فلسطین کے مظلوم عوام کے خلاف وحشیانہ جرائم میں برابر کا شریک ہے اور امریکہ کے ہاتھ کہنیوں تک مظلوں ، بچوں، خواتین اور دوسرے شہیدوں کے خون سے آلودہ ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں صبر و استقامت کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کی مظلومیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ شکست خوردہ غاصب صیہونی حکومت، فلسطینی مجاہدیں کی جانب سے لگائی جانے والی کاری ضرب کا بدلہ غزہ کے عوام سے لے رہی ہے لیکن اس بات میں ذرہ برابر شک نہیں کہ ساری دنیا کی شیطانی طاقتوں کی بھرپور حمایت اور صیہونیوں کے جرائم میں امریکیوں کی کھلی مشارکت کے باجود، اس ظلم اور ستم کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا اور فتح فلسطینی قوم کا مقدر ہے۔
آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے غزہ کے موجودہ واقعات، فلسطینیوں کی مظلومیت اور استقامت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ظالم اور خونخوار دشمن، جرائم کے ارتکاب اور بچوں، عورتوں ، مردوں، بوڑھوں اور جوانوں کے قتل عام میں کسی بھی حد تک کا قائل نہیں ۔ آپ نے فرمایا کہ غزہ کے عوام حقیقی معنوں میں مظلوم واقع ہوئے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے غزہ کے عوام کے صبر و تحمل کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس سے نشاندھی ہوتی ہے کہ دشمن اس قوم کو شکست دینے میں ناکام ہوچکا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ یہی صبر ان کی مدد کرے گا اور آخر کار فتح ان کے قدم چومے گی۔
آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 7 اکتوبر کے حملے کو غاصب صیہونی حکومت کے خلاف فلسطینیوں کا فیصلہ کن حملہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس حملے کے ناقابل تلافی ہونے کے شواہد آشکارا ہوں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ اور دیگر شرپسند اور ظالم ملکوں، برطانیہ ، فرانس اور جرمنی کے سربراہوں کے پے در پے دورہ اسرائيل کو غاصب صیہونی حکومت کو نابودی سے بچانے کی کوشش قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ ساری دنیا کے شرپسند دیکھ رہے ہیں کہ صیہونی حکومت فلسطینی مجاہدین کے انتہائی طاقتور اور فیصلہ کن حملے کے نتیجے میں نابودی اور زوال سے دوچار ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ دورے کرکے اسرائيل کی حمایت کے اعلان، اور بم، ہتھیار اور دوسرے اسباب جرم فراہم کرکے اس زخم خوردہ اور زوال پذیر حکومت کو زندہ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔