شب کرسمس میں بھی اسرائیل کی وحشیانہ ترین جرائم
ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی ولادت باسعادت کے موقع پر اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ عیسائیوں نے فلسطینیوں سے اظہار ہمدردی کے لئے اپنی عید کی تقریب تک منعقد نہیں کی اور افسوسناک بات یہ ہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے شب کرسمس میں بھی اپنے وحشیانہ ترین جرائم کا سلسلہ جاری رکھا۔
سحرنیوز/ ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ شب کرسمس مجرمانہ صیہونی جرائم کی ایسی وحشتناک تصاویر وائرل ہوئی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کسی بھی الہی و دینی اور یا بین الاقوامی اصول کی پابند نہیں ہے۔
ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمی برادری غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم کی روک تھام کے لئے قراردادیں پاس کرنے کے ساتھ ہی موثر دفاعی اقدامات عمل میں لاتے ہوئے فلسطینی عوام کے بہیمانہ قتل عام کی روک تھام کرے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاس کی گئيں قراردادوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ جن سے غاصب صیہونی حکومت کی بربریت پر امریکہ کی کھلی حمایت کی نشاندہی ہوتی ہے، کہا کہ امریکہ کی شدید مخالفت کی بنا پر قرارداد میں غزہ میں غاصب صیہونی حکومت کے جرائم روکنے کی فوری کوشش پر مبنی کوئی شق تک شامل نہیں کی جا سکی ہے اور امریکہ نے غاصب صیہونی حکومت کی ہر جارحیت کا دفاع کیا ہے اور اس کی وحشیانہ بربریت کی حمایت کی ہے۔
ناصر کنعانی نے کہا کہ غزہ کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد ان چیزوں سے عاری ہے کہ جن کا اس قرارداد کی شقوں میں ذکر کیا گيا ہے۔ بالفاظ دیگر قرارداد فلسطینی عوام کی توقعات کے بالکل منافی رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ دنیا کے مختلف ملکوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی پاس کردہ قرارداد میں مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے حملے بند کئے جانے کا مطالبہ کیا اور عالمی رائے عامہ بھی سڑکوں پر کئے جانے والے مظاہروں میں حملے بند کئے جانے کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔
ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ نے عملی طور پر اس حقیقت کو ثابت کیا ہے کہ وہ جنگ جاری رکھے جانے اور اسرائيل کی ہر طرح کی جارحیت کا حامی بنا رہا ہے اور یہی وہ موقع ہے کہ جہاں عالمی برادری کو اپنی بھرپور کوشش اور اپنا موثر کردار ادا کرنا چاہئے جبکہ اس تمام عرصے کے دوران ایران کی بھرپور سفارتکاری جاری رہی ہے اور یہ سفارتکاری اب بھی جاری ہے۔
ناصر کنعانی نے کہا کہ ایران کی جانب سے حالیہ ایک اہم اقدام، تہران میں فلسطین کے بارے میں بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی ہے کہ جس میں دنیا کےساٹھ ملکوں کے نمائندوں نے شرکت کی اور عالمی برادری نے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ غزہ کی جنگ بند کی جائے تاہم امریکہ کی مجرمانہ حمایت کی بنا پر اب تک جنگ بند نہیں ہوئی ہے اور صیہونی جرائم کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے بین الاقومی سمندروں میں کشیدگی پیدا کرنے کے بارے میں ایران کے خلاف عائد کردہ امریکی الزام کے بارے میں کہا کہ امریکہ، ایران دشمنی میں ہر طرح کا الزام عائد کرتا رہا ہے اور ایران پر اب اس نے حالیہ دو ماہ کے دوران بدترین الزام لگایا ہے۔
ناصر کنعانی نے کہا کہ صیہونی حکومت کی جنگ و جارحیت کا مکمل ذمہ دار امریکہ ہے جس نے غاصب صیہونی حکومت کی مسلسل حمایت کر کے حالات کو بد ترین بنانے میں اپنا بنیادی اور بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے وحشیانہ صیہونی جرائم کی حمایت کر کے عالمی سطح پر اپنے خلاف صرف نفرت کا ماحول تیار کیا ہے جس سے امریکی وقار کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔
ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بین الاقوامی سمندروں میں امن کا تحفظ کرنے کا دنیا کا ایک اہم ملک ہے کہ جس نے اس سلسلے میں مکمل ذمہ داری پر عمل کیا ہے اور امن و سلامتی کے قیام اور اس کے تحفظ میں اپنی کسی کوشش سے دریغ نہیں کیا ہے اس لئے ایران پر اس کے برخلاف الزام لگانے کا کسی کو بھی کوئی حق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی حکام نے برطانوی وزیر خارجہ ڈیویڈ کیمرون کو اسرائيل کا بہترین دوست قرار دیا ہے اس لئے اسرائيل برطانیہ اور ڈیویڈ کیمرون جیسے کسی عہدیدار سے ایسی ہی امید بھی رکھتا ہے کہ جس کی اسے توقع ہے۔
ناصر کنعانی نے کہا کہ غزہ کی جنگ میں برطانیہ ملزم کی حیثیت رکھتا ہے اور البتہ علاقے میں منفور ترین دہشت گرد کی حیثيت سے غاصب صیہونی حکومت کے قیام اور اس کی بے تحاشہ حمایت میں برطانیہ کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں رہا ہے اور حالیہ دو ماہ کے دوران غاصب صیہونی حکومت کے لئے برطانیہ کی بے تحاشہ حمایت اس کے غیر ذمہ دارانہ ہونے کو ثابت کرتی ہے کہ جس کا اسے اپنے ماضی کے تمام اقدامات کے ہمراہ جواب دینا ہو گا۔